Image 1 Image 2 Image 3 Image 4
Pyara Islam

آپ کوئی پرچون کی دکان چلاتے ہیں



 آپ کوئی پرچون کی دکان چلاتے ہیں، گاہکوں کا تانتا بندھا ہوا ہے، صبح سے سر کھجانے کی فرصت نہیں ملی۔ چھوٹے چھوٹے بچوں سے، بڑے بوڑھوں تک، ہر طرح کا گاہک آ رہا ہے۔ کوئی پانچ روپے اور پچاس روپے، کوئی پانچ سو کا بڑا نوٹ لے، اور کوئی پانچ ہزار کا، اور آپ بڑی مشکل سے دھیان رکھ پا رہے ہیں، کہ کس کو کیا دے رہے ہیں، اور ظہر کی اذان سنائی دیتی ہے، اور آپ سب کچھ چھوڑ کر بس اتنا کہتے ہیں، میں نماز پڑھ کر آتا ہوں۔ بعض دفعہ آپ دکان کے پچھلے حصے میں چلے جاتے ہیں، جہاں آپ نے چینی دال کی بوریوں کے درمیان تھوڑی سی جگہ بنا رکھی ہے نماز کے لئے۔ ایک جائے نماز رکھ رکھا ہے، اور وضو کے لئے ایک چھوٹا سا ٹب اور پانی کی بوتل۔ بعض دفعہ آپ گاہکوں سے فارغ ہو چکے ہوں، تو تیز تیز قدم اٹھاتے، ساتھ والی گلی میں اونچی مسجد بھی چلے جاتے ہیں۔

آپ شائد ایک لمحے کے لئے بھی نماز میں دھیان نہ دے پاتے ہوں، آپ ساری نماز میں گاہکوں اور چیزوں کے بارے میں ہی سوچتے رہتے ہوں، اور پھر یاد آتا ہو، کہ میں نماز پڑھ رہا ہوں، اور تھوڑا سا جھینپ کر کہتے ہوں، یا اللہ معافی چاہتا ہوں، تونے ایسی ہی نماز دی ہے، اب اسے ایسے ہی قبول کر لے۔
آپ کا اللہ تعالیٰ کے سامنے یہ عذر پیش کرنا بھی بہت ہے۔ آپ کا دکان کو کھلا اور گاہکوں کو کھڑے چھوڑ کر، چینی دال کی بوریوں کے درمیان نماز پڑھنے کھڑے ہو جانا بھی کمال ہے۔ دکان پر کھڑے گاہکوں کا ایک دوسرے کو بتانا کہ باؤ نماز پڑھنے گیا ہے پیچھے، اور آپ کا ان کی آوازوں کو سنتے ہوئے، جلدی جلدی سجدے اور رکوع اور قیام کرنا، اور کہیں کہیں یہ سوچنا، کہ توجہ نہیں دے پا رہا، یا اللہ معاف فرما دینا، یہ بھی خشوع و خضوع ہے۔
وہ جس نے اتنی مصروفیت میں نماز عطا فرمائی ہے، اسے معلوم ہے آپ کے معمولات اور معاملات کیا ہیں۔ بس بندہ اپنا موازنہ اور مقابلہ نہ کرے کسی سے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہماری غلطیوں سے درگزر فرمائے، اور مصروفیت سے بھری ہوئی نمازوں میں بھی سکون و اطمئنان نصیب فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: حاوی شاہ

No comments: