Image 1 Image 2 Image 3 Image 4
Pyara Islam

میں نے کبھی کہا تھا

 

میں نے کبھی کہا تھا، کہ ”بچوں کو پوزیٹو تھنکنگ دے دو، سائنٹیفک تھنکنک دے، سپرچؤل تھنکنگ دے دو، سمجھ لو آپ نے ان کو زندگی دے دی۔ ہم بہیو کرنا سکھاتے ہیں، ہمیں سوچنا سکھانے کی ضرورت ہے، دیکھنا اور محسوس کرنا سکھانے کی ضرورت ہے۔ یہ بھی چیزیں سیکھتا ہے انسان۔۔۔۔۔“

آج میرے ایک کولیگ دوبارہ سننا چاہ رہے تھے یہ سب۔ مجھے بھول چکا تھا، لیکن انہوں نے یاد دلایا، کہ میں نے ایسا کچھ کہا تھا۔ میں نے پھر سے کہنا شروع کر دیا۔

”یار وقت بدل چکا ہے، وقت کی ضرورت نہیں رہی، کہ ہم اپنے پڑھنے والوں کو دکھی کرنے، اور چونکا دینے والی چیزیں دیتے رہیں۔ 

جب تک لکھنے والے، غصے، اور نفرت اور غم وغیرہ میں لکھتے رہیں گے، لوگوں میں یہی چیزیں پھیلتی رہیں گی، یہی سب کچھ پروموٹ ہوتا رہے گا۔ ضرورت اس بات کی ہے، کہ لکھنے والا اپنے تخلیقی عمل کو، خوشی، اور سائنسی طرز فکر کے ساتھ منسلک کرے۔ وہ اس وقت لکھے جب اس کا دماغ خوش ہو، اللہ تعالیٰ کی محبت میں سرشار ہو، تحقیق اور جستجو محسوس کر رہا ہو۔ 

میں ایک مثال دیتا ہوں۔ ایک سولہ سال کا بچہ ہے، وہ ایک مووی دیکھتا ہے، جس میں ہیرو انٹرویو دینے جا رہا ہے۔ اب جب یہ بچہ بڑا ہو گا، اور کہیں انٹرویو دینے جائے گا، تو اسی ہیرو کی طرح بہیو کرے گا۔ 

بات یہ نہیں کہ برائی ہے یا نہیں ہے۔ بات یہ ہے کہ جب آپ کوئی بری چیز دیکھتے یا نوٹ کرتے ہیں، اور اسے رپورٹ کرتے ہیں، تو آپ بری اور ناپسندیدہ چیزیں دیکھنا اور نوٹ کرنا سکھاتے ہیں۔ آپ کہتے ہیں، پڑھنے والا برائی سے آگاہ ہو گا، تو اسے روکنے کی کوشش کرے گا، آپ یہ نہیں دیکھتے، کہ پڑھنے والا اسی کرب سے گزرے گا، اسی تکلیف اور نفرت سے گزرے گا، جس سے آپ گزرے ہیں۔ وہ آپ کی طرح سوچنا اور محسوس کرنا سیکھ لے گا۔ آپ نے ایک برائی کا ذکر کیا ہے، وہ اپنے ارد گرد دس برائیاں دیکھ لے گا۔ آپ نے اسے برائی دیکھنا اور برا محسوس کرنا سکھا دیا ہے۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہم کہتے ہیں، ٹیچر کلاس میں جا کر پوزیٹو باتیں کرے۔ یہ ٹھیک ہے۔ نہ ہونے سے بہتر ہے۔ لیکن بات اس وقت بنتی ہے، جب ٹیچر کے دماغ میں نیگیٹوٹی ہو ہی نہیں۔ اسے نیگیٹوٹی پر یقین ہی نہ ہو۔ بچے تو ہمارے شعور سے، ہمارے باطن سے کمیونیکیٹ کرتے ہیں۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ٹیچر کو پوزیٹو مائنڈ سیٹ دینا ایڈمنسٹریشن کی ذمہ داری ہے۔“ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ تعالیٰ ہمیں پوزیٹو سوچ اور احساس کی آگہی عطا فرمائے، آمین۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: حاوی شاہ


No comments: