کمپیوٹر یا موبائل میں ماؤز یا کرسر کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے۔ اگر ماؤز یا کرسر خراب ہو جائے، یعنی اس کا فنکشن خراب ہو جائے، چاہے ٹچ سکرین سے ہو، چاہے ایرو کیز سے، تو سمجھ لیں کمپیوٹر یا موبائل ڈید ہو گیا۔ بعض دفعہ ماؤز کا فنکشن لوز ہو جائے تو وہ جہاں لے جانا چاہیں، وہاں نہیں جاتا، یا مشکل سے جاتا ہے، اور ادھر ادھر اٹک جاتا ہے۔ تب بھی بڑی پریشانی ہوتی ہے۔
انسانی دماغ میں سب سے اہم چیز توجہ ہے۔ اٹینشن۔
توجہ کے علاوہ ہر چیز توجہ کھینچنے والی ہے۔ میں توجہ پر توجہ دینے کی کوشش کر رہا ہوں، کہ توجہ خراب نہ ہو۔ ہمارے ارد گرد ہر چیز توجہ چاہتی ہے، ہر شخص توجہ چاہتا ہے۔ ہمارے رشتے، ہماری دلچسپیاں، ہمارے ارد گرد کے فنکار، ہمارے سیاستدان، ہمارے بزنس مین، ہر شخص توجہ چاہتا ہے۔ آپ جس چیز پر بھی توجہ کرتے ہیں، وہ چیز ہائی لائٹ ہو جاتی ہے، وہ چیز چلنے لگتی ہے، دماغ کا وہ حصہ کام شروع کر دیتا ہے۔ آپ جس چیز پر توجہ کرنے لگتے ہیں، وہ چیز کھل جاتی ہے، وہ لنک، وہ سائٹ، وہ فائل، اور آپ ایک اور ہی دنیا میں پہنچ جاتے ہیں۔ آپ بھول ہی جاتے ہیں، کہ آپ نے توجہ کس پر کی تھی۔
اللہ تعالیٰ بھی توجہ چاہتا ہے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ رہنمائی دیتا ہے، کہ انسان کو توجہ کرنی کس چیز پر ہے ۔ مسلمان وہ ہے، جو اپنے خیالات، احساسات، تصورات کے حوالے سے مثبت ہو۔ یعنی مسلمان پوزیٹو راستے کا مسافر ہے۔ اسے ہر وقت پوزیٹو رہنا ہے۔ اللہ تعالیٰ اچھائی اور برائی کا ذکر کرتا ہے، کہ اچھائی پر چلنا ہے، اور برائی سے بچنا ہے۔ اللہ تعالیٰ مسلمان کو ہر ہر لمحہ اچھائی پر توجہ دینے کی تلقین کرتا ہے۔
آپ کا کوئی لمحہ ایسا نہیں ہونا چاہئے، جس میں آپ کی توجہ اچھائی سے ہٹے۔ ادھر آپ کی توجہ اچھائی سے ہٹی، ادھر آپ غفلت یا نیگیٹوٹی، یا منفی خیالات، احساسات، تصورات کا شکار ہو گئے، ادھر آپ شیطان کے چنگل میں پھنس گئے۔
توجہ بہت قیمتی چیز ہے۔ انسان وہی بن جاتا ہے جس پر توجہ دے رہا ہوتا ہے۔ توجہ کی مقدار جس چیز کے بارے میں بھی زیادہ ہو گی، انسان وہی بن جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اچھائی پر توجہ دینے کا کہتا ہے، آخرت پر توجہ دینے کا کہتا ہے، تاکہ انسان میں اچھائی جمع ہونے لگے، اور وہ ایسی شخصیت بن جائے، جو آخرت میں کامیاب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں مثبت اور اچھی چیزوں پر توجہ دینے کی خوش قسمتی عطا فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: حاوی شاہ
No comments:
Post a Comment