Image 1 Image 2 Image 3 Image 4
Pyara Islam

 اپنے اور اللہ کے تعلق کی حفاظت کریں، اپنے اور اللہ کے قرب کی حفاظت کریں۔

اللہ تعالیٰ سے اپنی محبت کی حفاظت کریں۔
انکار نہ کریں، اقرار کریں۔ عاجزی انکساری سمجھ کر بھی انکار نہ کریں۔ کھوکھلا ہی سہی، سطحی ہی سہی اقرار کریں۔ آپ اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہیں، اس کا اقرار کریں۔
غرور اور تکبر وغیرہ سے نہ ڈریں، ریاکاری سے نہ ڈریں۔ اللہ سے محبت کرنے والا مغرور اور متکبر نہیں ہو سکتا۔ ریاکار نہیں ہو سکتا۔ مشرک نہیں ہو سکتا۔
اللہ سے محبت حق ہے، حقیقت ہے۔ نظریہ، تصور، خیال نہیں ہے۔ ویسے تو وہ بھی ٹھیک ہے۔ لیکن حق اور حقیقت ان سے آگے کے مرحلے ہیں۔
اللہ تعالیٰ سے اپنی محبت کا اقرار کریں۔
۱۔ اگر آپ کہتے ہیں کاش میں اس قابل ہوتا، تو آپ کو اللہ سے محبت ہے۔
۲۔ اگر آپ کہتے ہیں کاش میرے اندر وہ وہ خامی نہ ہوتی، تو آپ کو اللہ سے محبت ہے۔
۳۔ اگر آپ کہتے ہیں کاش مجھے بھی اللہ تعالیٰ سے محبت ہو جائے، مجھے بھی نمازوں سے محبت ہو جائے، میری بھی تلاوتوں میں مٹھاس پیدا ہو جائے، تو آپ کو اللہ تعالیٰ سے محبت ہے۔
۴۔ اگر آپ پچھتاتے ہیں، کہ زندگی ضائع گئی، اگر دوبارہ ملے تو یہ یہ نیک کام کروں، ایسا ایسا نیک انسان بنوں، تو آپ کو اللہ تعالیٰ سے محبت ہے۔
۵۔ اگر آپ سمجھتے ہیں، کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو مسلمان پیدا کر کے، آپ پر احسان کیا، آپ کو چن لیا، آپ کو بہت سے دوسرے انسانوں پر فضیلت عطا فرمائی، لیکن آپ اللہ تعالیٰ کے احسان کا حق ادا نہ کر سکے، تو آپ کو اللہ تعالیٰ سے بے پناہ محبت ہے۔
۶۔ اگر آپ اپنے تمام تر گناہوں کے شعور کے باوجود، مسلمان مرنا چاہتے ہیں۔ اگر آپ کو یقین ہے کہ میرے پاس کچھ بھی نہیں، میں نے دنیا میں کوئی اچھائی نہیں کی، لیکن پھر بھی میں مسلمان مرنا چاہتا ہوں۔ اگر آپ کو لگتا ہے، کہ کچھ اچھے کاموں کو چھوڑ کر، آپ نے سارے غلط کام ہی کیے ہیں، لیکن آپ مرنا مسلمان ہی چاہتے ہیں، تو آپ کو اللہ تعالیٰ سے بہت زیادہ محبت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بات یہ ہے کہ ہمیں اللہ تعالیٰ سے محبت ہے، لیکن ہم اس کا اقرار غلط سمجھتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں دعویٰ نہ ہو جائے، بڑا بول نہ بولا جائے، تکبر نہ آ جائے، یا ایسی ہی کوئی اور باتیں۔ حالانکہ اگر آپ کو محبت محسوس ہوتی ہے، تو اس کا اقرار کرنے سے محبت بڑھے گی، کم نہیں ہو گی۔
نفی سے نکل اثبات کی طرف آئیں۔ انکار سے نکل کر اقرار کی طرف آئیں۔ چیزوں کا نہ ہونا نہ دیکھیں، ہونا دیکھیں۔ وہی پرانی مثال کہ آدھے بھرے ہوئے گلاس کو آدھا بھرا ہوا گلاس کہیں، آدھا خالی گلاس نہ کہیں۔
آپ کے گناہ سمندر کی جھاگ سے بھی زیادہ ہوں، لیکن اگر آپ کو اللہ تعالیٰ سے ایک رائی کے دانے جتنی بھی محبت ہے، تو اس محبت کو تھام لیں، اس کا اقرار کریں، اور اسے تھام لیں۔ بھول جائیں باقی سب کچھ۔
نماز، تلاوت، مسجدیں، سجدے، تہجدیں، قیام، رکوع، اذانیں، وضو، غسل، مصلّے، نماز کے لباس، نیک لوگ، نیکی کا تصور، تزکیے کا احساس، خیالوں خیالوں میں اللہ تعالیٰ سے ہمکلام ہونے کی مٹھاس، اور ایسی دوسری بے شمار نعمتیں، اگر آپ کو ایک ذرہ برابر بھی محسوس ہوتی ہیں، ہفتے مہینے سال میں ایک بار بھی محسوس ہوتی ہیں، تو انہیں تھام لیں، انہیں یاد کریں، انہیں دوبارہ مانگیں، انہی سے محبت کریں۔ بھول جائیں باقی سب کچھ۔
اس کائنات میں اللہ اور بندے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے وہ لمحہ بہت اچھا لگتا ہے، جب خیال آتا ہے، کہ میری کوئی نیکی قبول نہیں ہو گی۔ مجھے لگتا ہے یہ خلوص کا لمحہ ہے۔ یہ جنت دوزخ کے تصور سے اوپر کا لمحہ ہے۔ میں کہتا ہوں، یا اللہ میں تیرا ہوں، اور تیری ہی طرف آنے والا ہوں۔ یا اللہ تو دنیا میں اچھے کاموں کی مہلت ضرور دیتا رہ۔ یا اللہ میں پھر بھی تیری ہی بندگی چاہتا ہوں۔ تیرے علاوہ میرا ہے ہی کون۔ میں تو کسی کو جانتا ہی نہیں تیرے علاوہ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں کو اپنی محبت اور قربت کا احساس عطا فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: حاوی شاہ

No comments: