Image 1 Image 2 Image 3 Image 4
Pyara Islam

پچھلے دنوں مولینا احمد علی لاہوری صاحبؒ

 

پچھلے دنوں مولینا احمد علی لاہوری صاحبؒ کی سیرت زیر مطالعہ رہی۔ بہت اچھا وقت گزرا۔ وہ دن بہت خوبصورت تھے۔ بعد میں اور بھی حضرات کی سیرت کا مطالعہ شروع کیا لیکن جو وقت مولینا احمد علی لاہوری صاحبؒ کے ساتھ گزرا تھا، اس کا جواب نہیں تھا۔ نئے بزرگ بھی کسی طرح سے کم نہیں تھے، لیکن وہ جو لاہوریؒ صاحب سے انسیت پیدا ہو چکی تھی، وہ پیدا ہونے میں شائد وقت درکار تھا۔ 

آج میں نے مولینا احمد علی لاہوری صاحبؒ کی مجلس ذکر پڑھنی شروع کی ہے۔ جلد پنجم۔  وہ کچھ دن پہلے والا کیف و سرور چھا رہا ہے طبیعت پر۔ بڑا اچھا لگ رہا ہے۔ ان کا لب و لہجہ دل میں اترتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں سمجھتا تھا، کہ بزرگوں کی ان سوانح میں کوئی تاثیر ہوتی ہے، جو انسان کو عمل پر اکساتی ہے، آمادہ کرتی ہے۔ وہی انسان ہوتا ہے، لیکن بزرگوں کے حالات زندگی پڑھ کر اس میں عمل کا جذبہ پیدا ہو جاتا ہے۔ اسے نیکی کی خوشبو محسوس ہونے لگتی ہے۔ اسے پتہ چل جاتا ہے کہ نیکی اور پرہیزگاری کتنی خوبصورت فیلنگز ہیں۔ (گھر میں مدرسہ شروع کرنے کا خیال مولینا احمد علی لاہوری صاحبؒ کی ہی کوئی کرامت ہو سکتی ہے)۔

بزرگوں کی کتابیں انسپیریشنل تو ہوتی ہی ہیں، انہیں پڑھ کر اچھے اور نیک اعمال کی رغبت اور محبت محسوس ہوتی ہے، لیکن ایک چیز مجھے اور سمجھ آئی ہے۔ میں ابھی عشاء پڑھ رہا تھا، تو مولینا احمد علی لاہوری صاحبؒ کا خیال آ گیا۔ مجھے وہ دن یاد آ گئے جب میں ان کی سیرت پڑھ رہا تھا، کتنے خوبصورت دن تھے۔ پھر مجھے خیال آیا، ان دنوں میں بہت سی فضول باتوں سے دور رہا۔ ٹائم ضائع کرنے والی بہت سی باتوں سے پیچھا چھوٹ گیا۔ اور کمال کی بات یہ تھی، کہ ابھی تک چھوٹا ہوا تھا۔ ایک وقت تو ایسا آیا کہ میں فیس بک کے علاوہ تمام سوشل میڈیا سے جان چھڑا چکا تھا۔ 

آج مجھے لگا جیسے یہ ان نیک بزرگوں کی برکتوں کا نتیجہ تھا، کہ میرے جیسا آدمی بھی ان غیر ضروری باتوں سے دور ہو گیا۔ جن نوجوانوں اور لوگوں کو ضرورت ہے، ان کی تو بات اور ہے، لیکن میری عمر کے انسان کے لئے تو کوئی ایک سوشل میڈیا سائٹ ہی بہت ہے۔ 

شائد یہ برکت ہی انسپیریشن ہوتی ہے۔ میں سوچتا ہوں ہم دنیا کے کاموں سے آخرت کے منافع کی توقع رکھنے لگ جاتے ہیں، لیکن شائد ایسا ٹھیک نہیں ہے۔ 

آخرت آخرت ہی ہے، اور دنیا دنیا ہی ہے۔ اگر دھیان اور نیت آخرت سے ہٹ جائیں، تو باقی کچھ نہیں رہتا۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ تعالیٰ ہمیں ذہنی اور جسمانی طور پر بزرگوں کے قریب ہونے کی خوش قسمتی عطا فرمائے، آمین۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: حاوی شاہ


No comments: