بعض دفعہ میں سوچتا ہوں، آج جو کچھ بھی ہم استعمال کر رہے ہیں، سوشل میڈیا، موبائلز یا اسسریز اور گیجٹس کی شکل میں، یہ سب ہم ایجاد کر ہی نہیں سکتے تھے۔ ہمارے دماغ میں یہ خیال آنا ہی نہیں تھا کبھی۔ یوٹیوب، فیس بک، ایپلز، یہ ہم کس طرح سوچ سکتے تھے۔ بلکہ مجھے تو لگتا ہے، اگر ہمارے قریب کوئی یہ سب بنا بھی لیتا، ایجاد کر بھی لیتا، تو ہم اسے آگ لگا دیتے۔ اسے کافر اور ملحد قرار دے کر سنگسار کر دیتے۔
میں نے جب ایم اے انگریزی کیا تو مجھے کسی نے کہا کہ انگریزی پڑھنا پڑھانا غلط ہے، ناجائز ہے۔ میں سوچتا اس طرح تو ڈاکٹری اور انجینئرنگ بھی ناجائز ہے۔ اس طرح تو کوئی علم بھی جائز نہیں ہے۔ پھر کسی نے کہا، چلو پڑھانا ٹھیک ہے، لیکن خود سے لکھنا ٹھیک نہیں ہے۔ میں سوچتا اگر کوئی پڑھانا ٹھیک ہے تو لکھنا کیسے غلط ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج یہی کوئسچن بچے کرتے ہیں۔
اگر موبائلز اور انٹرنٹ دفتروں میں ضروری ہیں، تو گھر میں بھی ضروری ہیں۔ اگر ان پر کام ہو سکتا ہے، تو کھیلا بھی جا سکتا ہے۔ اگر کمایا جا سکتا ہے، تو انجوائے بھی کیا جا سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شائد ہمارے بچے بھی یوٹیوب، فیسبک، گوگل جیسی سائٹس بنا کر پوری دنیا پر چھا جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں زمانے اور وقت کو سمجھنے کی خوش قسمتی عطا فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: حاوی شاہ
No comments:
Post a Comment