Image 1 Image 2 Image 3 Image 4
Pyara Islam

اپنے لوگوں کی اچھائی پروموٹ کریں



 ابھی ایک پوسٹ پڑھ رہا تھا، کہ کس طرح مسافروں سے بھری ہوئی ایک بس کو، دھند کی وجہ سے، موٹر وے سے اتار دیا  گیا، اور کس طرح اس کے ڈرائیور نے ایک شادی ہال تک رسائی حاصل کی، اور کس طرح شادی ہال کے مالک نے انہیں رات کا کھانا اور صبح کا ناشتہ کرایا، اور پھر باحفاظت موٹر وے پر روانہ کیا۔ 

زیادہ تر لوگوں کے کومنٹس یہ تھے، کہ انہیں یقین نہیں آ رہا تھا، کہ اس سارے واقعے کا اینڈ اتنا خوبصورت ہو گا۔ وہ تو سب اس لئے پڑھ رہے تھے، کہ آگے کوئی خوفناک انجام آنے والا ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا تھا، کہ انہیں یقین ہی نہیں آ رہا تھا، کہ یہ واقعہ پاکستان میں ہوا ہے۔

میں سوچ رہا تھا میں یہی چیز لوگوں کو بتانے کی کوشش کرتا رہتا ہوں، کہ آپ منفی سوچ اور واقعات اس نیت سے شئیر کر رہے ہوتے ہو، کہ لوگ یہ سب ٹھیک کر لیں، لیکن اور اثر بھی ہوتا ہے، اور وہ یہ لوگوں کا یقین بن جاتا ہے، کہ اکثریت بری ہی ہے۔ لوگوں کو تو جو پڑھنے سے ملے گا، وہ اسی سے تاثر قائم کریں گے۔ 

میں خود لوگوں کو لفٹ دے دیا کرتا تھا۔ اب بھی دے دیتا ہوں۔ لیکن پہلے سے بہت کم ہو چکا ہے۔ بہت کم ہو چکا ہے۔ کیونکہ مجھے ایک بار کچھ دوستوں نے اپنی اپنی زندگی کے واقعات بتائے، جو ان کے ساتھ کم، اور کسی اور کے ساتھ زیادہ ہوئے ہوئے تھے۔ لیکن میں ڈر گیا۔ 

آج یہ پوسٹ پڑھ کر مجھے اپنے موقف پر کچھ کہنے کا موقع مل رہا ہے، تو سوچ رہا ہوں، کہہ دوں۔ 

پاکستان میں اکثریت ایسے ہی لوگوں کی ہے۔ لیکن ان کی نیکیاں لکھنے والا کوئی نہیں ہے۔ میں سمجھتا ہوں، ہم میں سے ہر ایک کے ساتھ اتنے برے واقعات نہیں ہوئے ہوں گے، جتنے اچھے واقعات ہوئے ہیں، لیکن ہم نے برے واقعات شئیر کر لیے، کہ کسی کو تنبیہ ہو جائے گی، لیکن اچھے واقعات نہ لکھے، کہ کسی کو رغبت ہو جائے۔ 

اگر ہم اچھے واقعات لکھنے لگیں، تو پڑھنے والوں کا یقین بیٹھ جائے، اور انہیں یہی سبق ملے، کہ اچھا ہی کرتے ہیں۔ اور اچھائی پھیلے، اور برائی اپنے آپ کم ہو جائے۔ 

ظاہر ہے اگر میرے دوست لفٹ دینے کے اچھے واقعات شئیر کرتے، تو میں لفٹ دیتا رہتا ہے، اور معاشرے میں اچھائی پھیلتی رہتی۔ ہو سکتا ہے منفی لوگ کم ہو جاتے۔ 

میں بغیر کسی خوش گمانی کے یہ بات کر رہا ہوں، کہ اپنی زندگی کو معیار بنا کر دیکھوں تو پاکستان میں اکثریت اچھے لوگوں کی ہے۔ بہت اچھے لوگوں کی ہے۔ میرا ہزاروں لوگوں کے ساتھ انٹریکشن رہا ہے۔ اللہ کا شکر ہے، ایک آدھ کے علاوہ کے سب کے سب اچھے، خوبصورت، ایماندار، محبت کرنے والے لوگ ملے ہیں۔ 

آپ اندازہ کریں اس پوسٹ کو پڑھ کر دل خوش ہوا تو میں نے بھی لکھا۔ اگر ایسی پوسٹ بار بار پڑھنے کو ملیں، تو ہم کتنے خوش رہنے لگیں، ہمارا اپنے ملک و قوم پر کتنا یقین بحال ہو۔ ہم ایک دوسرے کی مدد کے لئے کس طرح ایک ہو جائیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور اگر ایسا ہو جائے تو دشمن کو کتنا دکھ ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دراصل ایسا ہی ہے۔ دشمن کو دکھ ہوا ہے، اس لئے اس نے منفی واقعات لکھنے پر لگا دیا ہے۔ ملک و قوم کی برائی کرنے پر لگا دیا ہے۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگر ہم مے سے ہر کوئی اپنی زندگی کا کوئی ایسا ہی اچھا واقعہ لکھ دے تو، کیا عالم ہو جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اچھائی پھیلانے اور برائی روکنے کی خوش قسمتی عطا فرمائے، آمین۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: حاوی شاہ 


No comments: