یَآ اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ بُیُوْتِکُمْ حَتّٰی تَسْتَاْنِسُوْا وَتُسَلِّمُوْا عَلٰٓی اَہْلِہَا، ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ۔
اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا اور کسی کے گھروں میں نہ جایا کرو جب تک اجازت نہ لے لو اور گھر والوں پر سلام نہ کرلو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔
فَاِنْ لَّمْ تَجِدُوْا فِیْہَآ اَحَدًا فَلَا تَدْخُلُوْہَا حَتّٰی یُؤْذَنَ لَکُمْ، وَاِنْ قِیْلَ لَکُمُ ارْجِعُوْا فَارْجِعُوْا، ہُوَ اَزْکٰی لَکُمْ، وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ۔
پھر اگر وہاں کسی کو نہ پاؤ تو اندر نہ جاؤ جب تک کہ تمہیں اجازت نہ دی جائے، اور اگر تمہیں کہا جائے کہ لوٹ جاؤ تو واپس چلے جاؤ، یہ تمہارے حق میں بہتر ہے، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ جانتا ہے۔
لَّیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ مَسْکُوْنَۃٍ فِیْہَا مَتَاعٌ لَّکُمْ، وَاللّٰہُ یَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَمَا تَکْتُمُوْنَ۔
تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ ان گھروں میں جاؤ جہاں کوئی نہیں بستا ان میں تمہارا سامان ہے، اور اللہ جانتا ہے جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اپنے اور ایک دوسرے کے گھروں میں داخل ہونے کے یہ کچھ آداب ہیں۔ اور کیا ہی خوبصورت آداب ہیں۔
کوئی بھی قوم، کوئی بھی تہذیب، جب اپنی عقل کی معراج کو پہنچتی ہے، تو ایسے آداب آتے ہیں۔ میں اکثر سوچتا ہوں، اگر کوئی کسی کے گھر جائے، دستک دے، اور اندر سے آواز آئے، واپس چلے جاؤ، تو واپس چلے جاؤ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، یہ تمہارے لئے ازکیٰ ہے، زیادہ اچھی بات ہے۔ ازکیٰ پاکیز گی اور صفائی سے متعلق ہی ہے۔ زکوٰۃ اور تزکیہ والے الفاظ کی طرح ہی ہے۔ صاف ستھرا ہونا، نیک پاک ہونا۔
ڈاکٹر صاحب سمجھاتے سمجھاتے کہا کرتے تھے، برا نہ مناؤ۔ اگر کوئی کہے، پھر آنا، واپس چلے جاؤ، تو برا نہیں منانا۔ دل میں میل نہیں لانا۔
میں حیران ہوتا ہے، کیسے خوبصورت رویے سکھائے جا رہے ہیں۔ اور کیسے خوبصورت انداز میں۔ بندہ سوچے اگر واقعی ایک دوسرے کے ایسے رویوں کا برا منانا چھوڑ دے انسان، اس سے استفسار بھی نہ کرے، کیا کیوں بھی نہ پوچھے، یہ بھی نہ کہے، کہ خیر تھی، بس وہ خود ہی بتا دے تو بتا دے، ورنہ کوئی ذکر نہ کرے، کوئی میل نہ لائے دل میں۔ زندگی کتنی خوبصورت ہو جائے۔
جہاں ایسے انسان بسنے لگیں وہ معاشرہ کتنا خوبصورت ہو جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
باقی آداب بھی بہت خوبصورت ہیں۔ کسی کے گھر میں داخل ہوو تو اجازت لئے بغیر اندر مت جاؤ۔ ڈاکٹر صاحب کہتے تھے، اپنے گھر میں بھی داخل ہوو تو دروازہ کھٹکھٹا کر، چھوٹا سا کھنگھورا بھر کر داخل ہوو۔ اور سلام کیے بغیر آگے مت آؤ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر بندہ تخیل میں جائے، تو کیسی خوبصورت دنیا ہے اسلامی دنیا۔
یعنی غصہ پیدا ہونے کے تمام امکانات ختم کر دیے گئے ہیں۔ اور اگر کوئی آواز نہ دے، تو کھڑے رہو، یا کوئی کہے لوٹ جاؤ، تو لوٹ جاؤ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اگر دیکھا جائے تو یہ سارے آداب کس لئے ہیں؟ خواتین کے لئے۔ یہ عورتوں کا احترام ہے۔ یہ اپنے گھر میں، اور دوسروں کے گھروں میں رہنے والی خواتین کا اخترام ہے۔ شرم و حیا کے یہ تقاضے، خواتین کی موجودگی کی وجہ سے ہیں۔
ڈاکٹر صاحب کہتے تھے، شاہ جی اخترام گھر سے شروع ہوتا ہے۔ میری تین بیٹیاں تھیں، میں نے کبھی قمیص نہیں اتاری تھی گھر میں۔ گرمیوں میں ململ کی قمیص پہنتا تھا تو نیچے بنیان بھی بازؤں والی پہنتا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلامی معاشرہ بظاہر مردوں کا معاشرہ لگتا ہے، لیکن دراصل یہ عورتوں کے احترام پر قائم معاشرہ ہے۔ اور میں یہ نہیں کہتا، کہ یہ سب کچھ ختم ہو چکا ہے۔ دوسرے معاشروں کی نسبت، اسلامی معاشروں میں آج بھی ان ادب و آداب کا ناقابل یقین حد تک خیال رکھا جاتا ہے۔ مصر یا افریقہ کے دوسرے اسلامی ممالک تو ایسا لگتا ہے، ہمارے پاکستانی معاشرے کا ہی کوئی حصہ ہیں۔ اب تو کوئی مشکل نہیں یہ جاننا۔ کبھی یوٹیوب ویڈیوز دیکھیں، آپ حیران رہ جائیں۔ کھانے پکانے، اٹھنے بیٹھنے، سونے جاگنے، شادی بیاہ وغیرہ کے تمام آداب ایسے ہی ہیں جیسے پاکستان کے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہرحال بات ہو رہی تھی، گھروں میں داخل ہونے کے ادب و آداب کی۔ یہ ادب و آداب صرف گھروں تک محدود نہیں رہتے۔ یہ دفتروں، اور تفریح گاہوں تک چلے جاتے ہیں۔ یہ موبائل اور انٹرنیٹ، اور فرینڈز ریکوئسٹ، اور چیٹ تک چلے جاتے ہیں۔ بدگمانی کی راستہ کہیں سے بھی نکلے، ایسے ادب و آداب اسے روکنے کے لئے ہی رکھے گئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمارے دل و دماغ کو ایک دوسرے کے لحاظ اور احترام سے آباد فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: حاوی شاہ
No comments:
Post a Comment