میں آنلائن کام کیوں ڈھونڈ رہا ہوں، آنلائن ٹیچنگ کیوں نہیں ڈھونڈ رہا؟ یہ ایک کوئسچن ہے جو میں بھی اچھی طرح سے جواب نہیں دے سکتا۔
میں نے اپنے کولیگز اور فرینڈز میں کئی بار اس کا اظہار کیا ہے، کہ مجھے لگتا ہے بطور ٹیچر میرے پاس ایسا کچھ بھی نہیں جو میں اپنے سٹوڈنٹس کو دے سکوں۔ میں تو پچھلے کئی مہینوں سے محسوس کر رہا ہوں، کہ فیسبک پر لکھنے کے لئے بھی میرے پاس کچھ نہیں ہے۔
نیو جنریشن ایک اپنی ہی سائیکالوجی لے کر پیدا ہوئی ہے، اور اس کی اپنی ہی ترجیحات ہیں۔ ان کی اخلاقی اور معاشرتی اقدار بھی اپنی ہی ہیں۔ اور ٹھیک ہیں۔
انہیں غلط کہنا بہت بڑی غلطی ہے۔
خاص طور پر جب مجھے معلوم ہو، کہ میرے پاس انہیں دینے کے لئے کچھ نہیں ہے، تو انہیں غلط کہنا، اور بھی سنگین غلطی ہے۔
ہم جو چیزیں استعمال کرتے ہیں، اور جو کھاتے پیتے ہیں، ان سے اخلاقی اقدار پیدا ہوتی ہیں۔ نئی چیزوں سے نئی اقدار پیدا ہوتی ہیں۔
آپ کے ذہن میں یہی ہو گا، کہ میں انہیں صحیح تربیت سے روشناس کرواؤں، اور ٹیکنالوجی سے دور رہنے کا مشورہ دوں۔ آپ خود سوچیں، یہ کس طرح ممکن ہے، اور اس کا فائدہ کیا ہے۔ دنیا کا روٹی پانی بہرحال ٹیکنالوجی کو سیکھ کر چل رہا ہے، اور ٹیکنالوجی کی اپنی ایک تربیت ہے۔ میں اپنی تصوراتی صحیح تربیت کو ٹیکنالوجی کی حقیقی صحیح تربیت سے ٹکرانا نہیں چاہتا۔ اگر آپ انہیں ایک ایسی تربیت سکھائیں گے، جس پر کوئسچن کرنا بدتمیزی ہے، تو آپ خود سوچ لیں، آپ ان کی کتنی بہتری چاہ رہے ہیں۔ انہیں کتنے بڑے خطرے میں دھکیل رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے بچوں کے مسائل سمجھنے کی خوش قسمتی عطا فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: حاوی شاہ
No comments:
Post a Comment