Image 1 Image 2 Image 3 Image 4
Pyara Islam

ابھی مفتی طارق مسعود کے فتنے سے نکلے نہیں تھے



ابھی مفتی طارق مسعود کے فتنے سے نکلے نہیں تھے، کہ ذاکر نائک صاحب تشریف لے آئے۔ اور ابھی ان سے شروع ہونے والے مسائل حل نہیں ہوئے تھے، کہ پنجاب کالج کا ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔
میرا تو زندگی سے ہی دل اچاٹ ہو چکا ہے۔ پتہ نہیں اس میں کچھ سچ بچا بھی ہے کہ نہیں۔ مجھے تو اپنے آپ سے بھی گھن آنے لگی ہے۔ مجھے لگتا ہے اگر پڑھنے والوں کو مجھے قریب سے دیکھنے کا موقع ملے، تو مجھ پر بھی تھوتھو کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پچھلے دنوں مجھے کسی نے ایک لنک بھیجا۔ پہلے بھی کئی بار دھوکا کھا چکا تھا، اس بار سوچا شائد کچھ ٹھیک ہو۔ بھیجنے والا بہت اعتبار کا آدمی لگ رہا تھا۔
لنک کھولا تو اس میں آن لائن سروے، ڈیٹا اینٹری اور ایپ رویوز کے کچھ پروگرام تھے۔ بظاہر ایسا لگ رہا تھا جیسے سب کچھ ٹھیک ہے۔ دو سو ڈالر کا کام ہو جانے کے بعد، پیسے نکال سکتے تھے۔ میں نے سات آٹھ گھنٹے لگا کر دو سو ڈالر کے سروے، ڈیٹا انٹری اور ایپ رویوز وغیرہ کا کام مکمل کیا تو میسیج آیا، اس سائٹ کا لنک تیس دوستوں کو بھی بھیجنا ہے۔
یہاں تک پہنچتے پہنچتے میں اس سائٹ پر موجود ہر لنک چیک کر چکا تھا۔ ان کا یہ میسیج دیکھ کر مجھے یقین ہو گیا، کہ یہ فراڈ ہے۔
وہ بس انہی چار پانچ سروے اور ایپ رویوز میں گھمائی جا رہے تھے۔ ہر پیج پر ایک ہی قسم کے لوگوں کے رویوز تھے۔ جو لوگ اس سائٹ پر پیسہ بنا چکے تھے، ان کے لنک بھی کام نہیں کر رہے تھے۔ سب جھوٹ اور فیک تھا۔
میں رات دس بجے سے لے کر صبح آٹھ نو بجے تک اس سائٹ پر کام کرتا رہا۔ دو سو ڈالر کا کام۔ بڑی مشکل سے رات دو تین گھنٹے سونے اور نماز پڑھنے کے نکالے۔ وہ بھی قضا کی طرح ہی ادا ہوئیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے خیال آیا میں نے اس سائٹ کی طرح، بہت سی سائٹس پر وقت ضائع کیا ہوا ہے۔ زندگی کا اچھا خاصہ بڑا حصہ آن لائن کام کی تلاش میں ضائع ہوا ہے۔
مجھے خیال آیا میں نے بہت سے فلسفے بھی، ان سائٹس کی طرح ہی چیک کیے ہوئے ہیں۔
بہت سے مذہبی، اخلاقی، سیاسی، معاشرتی فلسفے اسی طرح کے ہوتے ہیں۔ ہم اپنی زندگی لگا دیتے ہیں، اور نکلتا کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ یقین ملتا ہے، نہ سکون۔ جو چیزیں بنائی ہی دھوکا دینے کے لئے ہوں، ان میں سے سچ نے کیا نکلنا ہے۔ جھوٹ کی بنیاد پر گھڑے ہوئے فلسفے کس کام کے۔ ہم اللہ تعالیٰ کو جتنے مرضی واسطے وسیلے دے لیں، اسے تو پتہ ہے۔
سچ صرف اتنا ہی نظر آیا ہے۔
اَللَّہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ہر طرح کے جھوٹوں سے محفوظ فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: حاوی شاہ 

No comments: