۱۔ نمازیں اس وقت بھی چھوٹ جاتی ہیں، جب ہم کسی رکاوٹ کو دور کرنے میں غفلت برتتے ہیں۔
۲۔ نمازیں اس وقت بھی چھوٹ جاتی ہیں، جب ہم نماز تو پڑھتے ہیں، لیکن اپنے آپ کو بدلنے پر آمادہ نہیں ہوتے۔
۳۔ نمازیں اس وقت بھی چھوٹ جاتی ہیں، جب ہم نمازوں کے ساتھ کچھ دنیاوی فوائد جوڑ لیتے ہیں۔
۴۔ نمازیں اس وقت بھی چھوٹ جاتی ہیں، جب ہم نماز پڑھنے کی کوئی عقلی دلیلیں ڈھونڈتے ہیں۔
۵۔ نمازیں اس وقت بھی چھوٹ جاتی ہیں، جب ہم ذہنی اور جذباتی ہیجانات سے گریز نہیں کرتے۔
۶۔ نمازیں اس وقت بھی چھوٹ جاتی ہیں، جب ہم کسی کام میں شدید اور انتہا پسندانہ رویہ اختیار کر لیتے ہیں۔
۷۔ نمازیں اس وقت بھی چھوٹ جاتی ہیں، جب ہم کسی اور کام میں سکون اور خوشی اور خوبصورتی محسوس کرنے لگتے ہیں۔
۸۔ نمازیں اس وقت بھی چھوٹ جاتی ہیں، جب ہم کسی بے نمازی کے ساتھ کافی دیر بیٹھے رہتے ہیں۔
۹۔ نمازیں اس وقت بھی چھوٹ جاتی ہیں، جب ہم ان پر غور و فکر نہیں کرتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اپنی نمازوں پر غور و فکر کرنے سے، کہ کون سی نماز کس لئے اچھی لگی، کس لئے زیادہ وسوسوں کا شکار ہوئی، کس لئے چھوٹ گئی، کس طرح سے مزید بہتر ہو سکتی ہے، وغیرہ، آپ کے اندر ایک وسعت پیدا ہو گی، مزید سے مزید گنجائش پیدا ہو گی، مختلف قسم کی، کئی قسم کی نمازوں کی گنجائش پیدا ہو گی۔
ہر نماز پہلی سے مختلف ہوتی ہے۔ بعض دفعہ نمازیں اس وقت بھی چھوٹ جاتی ہیں، جب ہمارے دل و دماغ میں ان کے لئے وہ مخصوص وسعت یا گنجائش پیدا نہیں ہوئی ہوتی جو ان کا تقاضہ ہوتا ہے۔ بعض دفعہ کچھ لوگ ایک ہی وقت، ایک ہی صف، ایک ہی کونے، ایک ہی انداز میں کھڑے ہو کر نماز پڑھتے نظر آتے ہیں۔ ان کی طبیعت کی ڈیمانڈ یہی ہوتی ہے۔ اگر انہیں جگہ یا لوگ یا انداز، کچھ بھی بدلنا پڑے تو ان کی نماز چھوٹ جاتی ہے۔ اسی طرح کچھ لوگ مختلف جگہوں، مختلف لوگوں، مختلف اوقات یا حالات میں نماز پڑھ کر سکون محسوس کرتے ہیں۔ انہیں محسوس ہوتا ہے ان کا ایمان تازہ ہو گیا ہے۔ ان کی طبیعت ایسی ہی ہوتی ہے۔ اگر انہیں ایک ہی جگہ، ایک ہی حالات میں نماز پڑھنی ہو تو شائد چھوٹ جائے۔
آپ نے اپنے حوالے سے یہی غور و فکر کرنا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہی نمازوں کی حفاظت کرنے کا مطلب ہے، اور یہی انہیں قائم کرنے کا راستہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی نمازوں کو اپنے دل و دماغ کا حصہ بنانے کی خوش قسمتی عطا فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: حاوی شاہ
No comments:
Post a Comment