(کل لکھی گئی ) آج تو اللہ تعالیٰ نے بہت ہی کرم کیا ہے۔ پہلے جمعۃ المبارک کی نماز انعام کی، اور اس کے بعد عصر بھی۔
میں جمعۃ المبارک کی نماز ادا کرنے گیا، اور ایک طرف ہو کر بیٹھ گیا۔ کوئی خاص احساسات نہیں تھے۔ بس اپنی ہی کسی سوچ میں گم تھا۔ نہ مسجد کے ماحول پر توجہ گئی، اور نہ ارد گرد کے نمازیوں پر۔ اپنی ہی گود میں سر جھکائے بیٹھا رہا۔
لیکن اللہ تعالیٰ تو نہیں بھولتا اپنے بندوں کو۔
کب خطیب صاحب کی تقریر ختم ہوئی، کب اذان ہوئی، کب خطبہ شروع ہوا، کچھ پتہ نہ چلا۔ ہوش تو اس وقت آئی، جب اقامت شروع ہوئی، اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے نام مبارک پر درود شریف پڑھتے ہوئے دونوں انگوٹھے آنکھوں کو لگائے،
ہزار بار بشوئم دہن ز مشک و گلاب،
جس نام نو لگدیاں دو میماں،
بس کیفیت ہی اور ہو گئی۔
اور اس پر امام صاحب کی قرأت کہ بس دل تھام لیا۔
ظاہر ہے وہ بھی دل سے پڑھ رہے ہوں گے،
بہت ہی اچھے امام صاحب ہیں، میں مسجد سے باہر بھی کبھی ملا ہوں، تو بہت ہی عاجزی اور انکساری سے ملتے ہیں، مجھ سے سبقت لے جاتے ہیں، دامت برکاتہ،
الحمد للہ رب العالمین، الرحمٰن الرحیم،
شائد ملا کر پڑھا تھا،
اتنی خوبصورت قرأت تھی، کہ دل پر اترتی محسوس ہوئی،
’اللہ‘ والی کھڑی زبر، اور ’رحمٰن‘ والی کھڑی زبر، بہت ہی خوبصورت انداز میں تلاوت فرمائی۔ میرے تو جسم کا لواں لواں متوجہ ہو گیا۔
مٰلک یوم الدین،
’مٰلک‘ والی کھڑی زبر، ’یوم‘ والی جزم، اور ’الدین‘ والی شد کمال خوبصورت انداز میں تلاوت فرمائی،
ایّاک نعبد و ایّاک نستعین،
’ایّاک‘ میں ’یا‘ کی شد اور الف، اور ’نعبد‘ میں با اور دال کی پیش پر تو کمال کر دیا۔
اہدنا الصراط المستقیم، صراط الذین انعمت علیہم،
ہا کی جزم، صاد کی شد طاء کا تلفظ اور ’المستقیم‘ کی لام سے جوڑ کر پڑھنا، بہت ہی خوبصورت تھا، اور جب ’المستقیم‘ میں آخری میم کی زبر پوری بلائی، اور ’صراط الذین انعمت علیہم‘ سے جوڑ کر پڑھا تو میرے دل میں جیسے کسی نے مٹھی بھر لی ہو،
بہت ہی خوبصورت۔ لام کی شد اور ’انعمت‘ میں زبر جزم زبر جزم زبر اور پھر ’علیہم‘ کی یا اور میم والی جزم۔
جزم کی اتنی خوبصورت قرأت پر لطف آ گیا۔
غیر المغضوب علیہم و لا الضالین۔ آمین۔
’غیر‘ میں ’یا‘ کی جزم، اور ’المغضوب‘ میں لام اور غین کی جزم، میم کی زبر، اور ضاد کی پیش، لیکن سب سے خوبصورت با کی زیر، بہت ہی عمدہ۔
اور پھر دنیا بھر کے قاری حضرات کا دل پسند ’و لا الضالین‘۔ ضاد کی مد اور لام کی شد، پر بڑے بڑے قراء کو قربان ہوتے سنا ہے،
ضاد کی قرأت تو ایک چیلنج ہوتا ہی ہے، اصل مزہ تو آتا ہے، قراء کرام کو ضاد کی مد کو لام کی شد سے جوڑنے میں۔
اور پھر کوئی ’یا‘ اتنی لمبی نہیں قرأت کی جاتی، جتنی ’الضالین‘ کی ’یا‘ قرأت کی جاتی ہے۔
بس امام صاحب کو اللہ خوش رکھے، ان کی وجہ سے میرے جمعۃ المبارک کا انعام مل گیا مجھے۔
بس اگلی سورت، اور پھر اگلی فاتحہ، اور اگلی سورت، نماز تو قرأت کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوتے ہوئی گزر گئی۔
اب میری وہ خامیاں جنہیں اللہ تعالیٰ نے خوبیاں بنا دیا ہے، ان میں سے ایک،
میری نقل کرنے کی عادت،
میں نے اگلی ساری ظہر امام صاحب کے لہجے اور قرأت کی نقل کرتے ہوئے پڑھی،
ظاہر ہے میں کر تو نہیں سکتا ہوں گا، لیکن اپنی دانست میں میں نے کی، اور خوب لطف اٹھایا۔
گھر آیا، اور آتے ہی قرآن پاک کھول کر تلاوت شروع کر دی، بلند آواز سے،
بس امام صاحب کے لہجے کو تھوڑا سا پختہ کرنے کے لئے،
احمد العجمی کی قرأت جو پچھلے دنوں سے میری زبان پر رواں تھی، بہت مختلف محسوس ہوئی،
میں نے سورہ احقاف اور سورہ طور امام صاحب کے لہجے پڑھی، ٹھہر ٹھہر کر،
اسی شوق میں عصر ہو گئی، اور میں عصر پڑھنے کھڑا ہو گیا،
بس پھر سورہ فاتحہ ہی کیا، نماز کا ایک ایک لفظ قرأت کے انداز میں پڑھا،
تمام تکبیرات، تمام تسبیحات،
اور ایک نیا شوق پیدا ہوا، جو پیدا تو پچھتاوے کی صورت میں ہوا تھا، لیکن جب میں نے پچھتاوے کو بھگایا، تو وہ شوق بن کر میرے دل سے چپک گیا، کہ کچھ نہ کچھ کر کے، اونلائن ہی سیکھی جائے، قرأت اور تجوید سیکھی جائے،
قرآن پاک کو تیزی سے پڑھنا، ایک ایسی کوتاہی ہے، جو ہم نادانستگی میں ہی کرتے ہیں، لیکن ہمیں اس کی قرأت کے بہت سارے لطف و سرور سے محروم کر دیتی ہے۔ قرأت سیکھی جائے، تجوید سیکھی جائے۔
مجھے تو نماز کے بعد والی تسبیح فاطمہ، ڈاکٹر صاحب کی بتائی ہوئی تسبیح پڑھنے کا بھی بڑا مزہ آیا۔ جلدی میں تو انسان پڑھ کر بھی سب کچھ نہ پڑھے جیسا بنا دیتا ہے۔
ہماری جلدی کے پیچھے بہت سی ریزنز ہوتی ہیں، بہت سی وجوہات ہوتی ہیں،
لیکن عادت نہیں ہونی چاہئے،
ہماری جلدی کی وجہ ہماری عادت نہیں ہونی چاہئے، کہ ہمیں جلدی پڑھنے کی عادت ہے۔ ویسے فارغ ہیں، کوئی کام نہیں ہے، لیکن نماز پڑھنے کھڑے ہوئے، تو دو منٹ میں چار رکعتیں ادا کر لیں، کہ جلدی پ ڑھنے کی عادت ہے۔
میرے خیال میں تو نماز اور تلاوت جتنی ٹھہر ٹھہر کر ادا کی جائے، اتنا ہی مزہ ہے ان میں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن پاک اور نماز ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے، اور ان سے رہ رہ کر لطف اندوز ہونے کی خوش قسمتی عطا فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment