کچھ لوگ اس لئے بھی نماز نہیں پڑھ پاتے، نماز کی پابندی نہیں کر پاتے، کہ ان کے گھروں میں مصلّٰی بچھانے کی جگہ نہیں ہے۔ جگہ ہے بھی تو سامان اتنا زیادہ ہے، کہ نماز کی رغبت اور خوشبو دلوں میں گھر نہیں کر پاتی۔ ایک کمرے میں دس پرسنٹ جگہ پر سامان پڑا ہو اور نوے پرسنٹ جگہ خالی ہو، تو نماز میں رغبت ضرور محسوس ہو گی۔ اسی طرح وضو کرنے کی جگہ کا معاملہ ہے۔ ہمارے گھروں میں واش بیسن وغیرہ ہی پر وضو کر لیا جاتا ہے، جو انتہائی مشکل محسوس ہوتا ہے۔ اگر چھینٹے پڑنے کے خوف یا غیر ضروری طور پر گیلے ہونے کا خوف نہ ہو، پاؤں، جوتے، جرابیں وغیرہ مناسب طریقے سے اتارنے کا انتظام ہو، تو وضو میں قدرے سہولت ہو جاتی ہے۔ صفائی کا مناسب انتظام نہ ہونا بھی ایک بہت بڑی وجہ بنتا ہے نماز نہ پڑھنے کی۔ اگر آپ کو وضو میں آسانی نہیں ہے، مصلّٰی بچھانے میں مشکل ہے، تو یقینا آپ نماز کو موخر کریں گے، آپ میں سستی پیدا ہو گی، اور پھر نماز قضا اور فوت ہونا شروع ہو جائے گی۔
ہم اچھے لوگ ہیں، اور ہم میں سے اکثریت نماز کی پابندی کرنا بھی چاہتی ہے، لیکن ہمیں ان چیزوں اور باتوں کا احساس نہیں ہوتا، جو ہمیں نماز اور تلاوت سے روکتی ہیں۔
پھر طبیعت کی ایسی پختہ عادتوں کے ساتھ، بڑھاپے میں یا کسی اور جگہ پر وضو اور نماز کی آسانی مل بھی جائے، تو دل بے ایمان رہتا ہے۔ اصل میں دل اس حیل و حجت کا عادی ہو چکا ہوتا ہے۔ تاخیر اور دیر کرنے کا۔ سستی کرنے کا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہی حال ہمارے دل و دماغ کا بھی ہے۔ ہمارے مکانوں کی طرح ہمارے دل و دماغ میں بھی بہت سا غیر ضروری سامان جمع ہو جاتا ہے۔ دراصل ہمارے گھروں کا سامان ہمارے دل و دماغ میں جمع ہوتا ہے پہلے۔
ہمیں گھروں کی صفائی کی طرح وہاں بھی صفائی کی ضرورت ہوتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ویسے یہ سب کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ سامان بھی ہماری زندگی کے لوگوں کی طرح ہوتا ہے۔ اتنی آسانی سے نہیں نکالا جا سکتا غیر ضروری لوگوں کو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمارے دل و دماغ کو ظاہر و باطن کی صفائی کا ادراک نصیب فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: حاوی شاہ
No comments:
Post a Comment