حسن کہتا ہے ”پاپا آپ کو کیا نظر آتا ہے اس قوم کا فیوچر“۔
میں نے کہا ”میری تو اتنی عقل نہیں ہے، لیکن یہ ہے کہ میں جتنی مچھلیوں کو بچا سکتا ہوں بچانے کی کوشش کر رہا ہوں“۔
ہم افطاری کر رہے تھے، اور میرا حوالہ اس کہانی کی طرف تھا، جس میں ایک بہت بڑی لہر، بے شمار مچھلیوں کو ساحل پر پھینک جاتی ہے، اور ایک بوڑھے کو، ایک ایک مچھلی پانی میں پھینکتے دیکھ کر کوئی پوچھتا ہے، تم اتنی زیادہ مچھلیوں کو نہیں بچا سکتے، کیا کر رہے ہو، وہ کہتا ہے ساری تو شائد نہیں بچا سکتا، لیکن جتنی بچا سکتا ہوں اتنی تو بچا لوں۔
ہم نے افطاری کر لی، بچوں نے مجھے ملکی اور غیر ملکی صورتحال پر اپنے اور دوسرے دوستوں کے تبصرے سنائے، مجھے خوشی ہوئی، کہ بچے اوئیرنس رکھتے ہیں، اور ان کے پاس مجھ سے شئیر کرنے کو بہت کچھ ہے۔ میری خواہش بھی یہی ہوتی ہے، کہ وہ مجھے بتائیں، اور اپنی اپینئنز بھی شئیر کریں۔
ظاہر ہے ان کے پاس مجھے بتانے کے لئے زیادہ کچھ ہے۔
مغرب، اور مغرب سے عشاء تک، اور پھر عشاء کی نماز میں بس ایک ہی سوچ میرے ذہن پر سوار تھی، ایک ہی تصور، ایک ہی امیج، ایک ہی خوشی۔۔۔۔۔۔۔
ایک وقت آئے گا جب پاکستان ایک پر امن اور خوشحال ملک ہو گا۔ کسی کو کسی سے کوئی نفرت، کوئی شکائت نہیں ہو گی۔ یہاں کے جانور اور پرندے تک امن میں ہوں گے۔ یہاں کی تجارت پھل پھول رہی ہو گی، ہر بندہ خوش ہو گا، ہر بندے کا چہرہ چمکتا ہو گا، ہر بندہ دوسرے پر جاں نثار کرتا ہو گا۔
مسجدیں آباد ہوں گی، گلی محلے روشن اور مہکتے ہوں گے، بازار پر رونق ہوں، اور ہر طرف عدل و انصاف کا چرچا ہو گا۔
کسی عورت کی آنکھ میں آنسو نہیں ہوں گے، اور کوئی بچہ بے آسرا نہیں ہو گا۔ کسی کو امیری غریبی کا فرق نہیں پتہ ہو گا۔
لوگ ایمان کی دولت سے مالا مال ہوں گے، اور نہ کوئی عہدے کا خواہاں ہو گا، نہ جاہ و حشم کا۔ کسی کو کسی سے کوئی شکائت نہیں ہو گی۔ ہر کوئی دوسرے کی تعریف کر کے خوش ہو گا۔ ہمارے حکمران عوام ہوں گے، اور عوام حکمران ہو گی، کوئی فرق نہیں ہو گا کسی میں۔
بس دوسرے کی خوشی، دوسرے کا فائدہ، دوسرے کا احترام مقدم ہو گا، ہر کسی کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں پتہ نہیں کتنا کچھ سوچتا رہا، اور کب تک سوچتا رہا۔
بہرحال نماز پڑھ چکا، تو جائے نماز تہہ کرتے ہوئے، میرا دھیان دوبارہ، ساحل پر تڑپتی بے شمار مچھلیوں کی طرف گیا، اور میں سوچنے لگا، میں جتنی مچھلیوں کو اٹھا اٹھا کر دوبارہ پانی میں پھینک سکتا ہوں، اتنی تو پھینک دوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں دوسروں کے لئے اپنی خوشیاں، فائدے، اور عزتیں چھوڑ کر خوش ہونے والا ایمان عطا فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment