پچھلے جمعہ کو شائد تینوں میرے ساتھ تھے۔ میں نے کوئی خاص توجہ نہیں کی تھی۔ بس ساتھ چلتے آ رہے تھے، اس کے بعد مسجد میں ادھر ادھر ہو گئے۔
حسن ویسے ہی میرے ساتھ ہوتا ہے۔ لیکن حسن کی موجودگی میں مجھے کبھی یہ محسوس نہیں ہوا تھا، کہ وہ مجھے دیکھ رہا ہے، واچ کر رہا ہے، نوٹ کر رہا ہے۔
انس کے بارے میں مجھے محسوس ہوا، وہ مجھے نوٹ کر رہا ہے، اور جہاں جہاں، جس جس راستے سے گزر کر میں جا رہا ہوں، وہ میرے ساتھ ساتھ ہے۔ مسجد میں بھی وہ میرے ساتھ بیٹھ گیا۔ میں خطبہ جمعہ کے دوران جس طرح خطبہ سن رہا تھا، وہ بھی ویسے ہی سننے کی کوشش کر رہا تھا۔ میں جس صف میں جہاں بھی کھڑا ہوا، وہ میرے ساتھ آ کھڑا ہوا۔ میں مسجد میں واقع مزار پر فاتحہ پڑھنے بیٹھا تو وہ میرے ساتھ ہی بیٹھ گیا۔
میں محتاط ہو گیا۔ مجھے خیال آیا، پتہ نہیں یہ بچہ کب تک اسی طرح بیٹھتا اٹھتا رہے، کہ قاری صاحب کو ایسے ہی کرتے دیکھا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ عجیب فیلنگز ہیں۔ آپ کو اچھا بھی لگتا ہے، کہ آپ کسی کی زندگی بنا رہے ہیں، لیکن احتیاط بھی محسوس ہوتی ہے، کہ کہیں کوئی ایسی حرکت نہ ہو جائے، جو خلاف شرع ہو۔ آپ جوتا اتارنے سے لے کر، جوتا پہننے تک ہر کام میں احتیاط کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انس چھ سات سال کا بچہ ہے۔ اس میں اتباع، اور اطاعت، اور عجز و انکسار کے مادے کوٹ کوٹ کر بھرے ہیں۔ ناظرہ قرآن پاک، اور عربی کے کچھ صیغوں کے علاوہ میں نے اس کو ایک ہی سبق پڑھایا ہے، کہ اپنے آپ کو اچھا انسان سمجھنا ہے۔ میں اسے کہتا ہوں، روزانہ کم از کم دس بار کہو، میں ایک اچھا بچہ ہوں، میں لائق بچہ ہوں، میں ذمہ دار بچہ ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں دوسروں کے لئے اچھی مثال بننے کی خوش قسمتی عطا فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: حاوی شاہ
No comments:
Post a Comment