آج کل تو میں پانچ منٹ پہلے ہی اٹھ پڑتا ہوں۔
جہاں کہیں بھی، جو بھی کام کر رہا ہوتا ہوں، پانچ منٹ پہلے ہی میرا دھیان بدل جاتا ہے، اور میں اذان کا سوچنے لگتا ہوں۔
اور پھر میرا دل کرتا ہے، اٹھ کر جاؤں اور جا کر کھڑکی میں کھڑا ہو جاؤں۔ سکون سے کھڑا ہو کر اذان سنوں۔
دور سے آتی ہوئی، معصوم سی اذان۔
بہت ہی خوبصورت آواز، بہت ہی خوبصورت لہجہ، اور بہت ہی سکون اور تحمل والا انداز۔
کوئی جلدی نہیں، کوئی تیزی نہیں۔
ایک بار اشہد ان لا الہ الا اللہ کہہ دیا ہے، تو دوسری بار کہنے میں خاصا توقف سے کام لیا ہے، جیسے دل سے پوچھ رہا ہو، کہ جو زبان کہہ رہی ہے، اس کی تصدیق کر رہے ہو یا نہیں۔
ایک بار حی علی الصلوٰۃ کہہ دیا ہے، تو دوسری بار کہنے میں تحمل اور بردباری کا احساس ہے، کوئی جلدی نہیں ہے۔
جیسے انتظار کر رہا ہوں، موقع دے رہا ہو، لوگوں کو اٹھنے کا۔
مکانوں پر پڑتی دھوپ، دیواروں کے لمبے ہوتے سائے، اور دور سے آ رہی یہ عصر کی اذان۔ ایک ایک لفظ دل میں اترتا محسوس ہوتا ہے۔
دل چاہتا ہے یہ اذان ہوتی چلی جائے، اور میں اسی طرح کھڑکی میں کھڑا سنتا چلا جاؤں۔ کیسی محبت بھر دیتی ہے یہ اذان دل میں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نمازوں، اور نمازوں سے وابستہ تمام خوشیوں سے لطف اندوز ہونے کی خوش قسمتی عطا فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment