کل فجر کے بعد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں ابھی قرآن شریف پڑھ رہا تھا، اور اونچی آواز میں پڑھ رہا تھا، تو روشندان سے باہر کوئی چڑیا، بڑی اونچی اور تیکھی آواز میں چہچہا رہی تھی۔ میں سوچ رہا تھا اس کا گھونسلہ کہاں ہو گا، اور یہ اس وقت کیوں چہچہا رہی ہے۔
میں بار بار قرآن شریف سے نظر اٹھا کر روشندان کی طرف دیکھوں، ابھی اجالا نہیں ہوا تھا، اور شائد سفید دھاگے کا سیادہ دھاگے سے علیحدہ نظر آنے کا عمل بس شروع ہی ہوا ہو۔
بس چڑیا کی اس آواز کے علاوہ باقی ہر طرف خاموشی تھی۔ شائد چولہا جلنے کی آواز آ رہی ہو، یا فریج چلنے کی۔
میں قرآن شریف سے تلاوت کر رہا تھا، اور میری بیوی پاس بیٹھی پانچ سورہ سے دیکھ رہی تھی وہی سورت۔ ہماری روٹین کچھ اسی طرح کی بنی ہوئی ہے آج کل، اور میں اسی طرح چلتا جا رہا ہوں۔
تلاوت کے دوران مجھے خیال آئے کہ تلاوت کر کے کھڑکی کھولوں اور دیکھوں، یہ چڑیا کہاں چہچہا رہی ہے۔ ہوا بھی کچھ اسی طرح۔ تلاوت کے بعد میں نے چائے پی، اور خاموشی سے اوپر چلا گیا۔ کھڑکی کھول کر گلی میں جھانکنے لگا۔ چڑیا کہیں نظر نہ آئی۔ ایسا محسوس ہوا جیسے دور کسی ممٹی پر بیٹھی چہچہا رہی ہے۔
میں کھڑکی میں کھڑا صبح کی تروتازہ ہوا میں سانس لیتا سوچنے لگا، کہ آج سے کچھ عرصہ قبل، جب ہم چھت پر سوتے تھے، تو صبح صبح ادھر ادھر چھتوں پر کچھ بوڑھی عورتیں اور مرد، کچھ بہوئیں، جائے نماز بچھائے، نمازیں اور تلاوتیں کرتے نظر آ جاتے تھے۔ اب ارد گرد کے مکان اونچے ہونے کی وجہ سے مجھے وہ منظر نظر نہیں آتا۔ پتہ نہیں اب بھی اسی طرح ہو۔ لیکن وہ منظر بہت خوبصورت ہوتا تھا۔ زیادہ تر گھر والے سوئے ہوتے تھے، چارپائیوں پر، اور چٹائیوں پر، لیکن ایک آدھ گھر کا جی، جائے نماز یا مصلیٰ بچھا کر بیٹھا ہوتا تھا صبح صبح، نماز پڑھتا، یا تلاوت کرتا ہوا۔
ظاہر ہے اونچے مکانوں والوں کو میری چھت بھی ایسی ہی نظر آتی تھی، لیکن میری بیوی اتر کر نیچے چلی جاتی تھی، اور میں صرف تلاوت کرنے کے لئے اوپر آتا تھا دوبارہ۔ اور وہ بھی کبھی کبھی۔
اچھا لگتا تھا، صبح کی کچی کچی روشنی میں تلاوت کرنا، تلاوت کا آغاز کرنا، اور پھر ہوتے ہوتے، روشنی پھیلتے جانا۔
میری پرابلم یہ تھی، کہ مجھ سے منہ ہی منہ میں تلاوت نہیں ہوتی تھی، اور کچھ دیر بعد میری آواز اپنے آپ اونچی ہو جاتی تھی، جو عجیب لگتی تھی، میری بیوی اور بچوں کو۔ کہ ہمسائیوں میں لوگ سنیں گے تو کیا کہیں گے۔
پتہ نہیں یہ کونسپٹ ٹھیک تھا یا نہیں تھا، لیکن آج کل میں نے اس کے خلاف چلنا شروع کر دیا ہے، یا یوں کہیں، اسے اتنی ویلیو دینا چھوڑ دیا ہے۔
بہرحال کھڑکی میں کھڑے کھڑے مجھے وہ پرانی صبحیں، اور نمازیں، اور تلاوتیں یاد آ گئیں۔ مزہ بھی بڑا آیا یہ سب یاد کر کے، لیکن ایک خواہش بھی پیدا ہو گئی کہیں۔ کہ کسی دن پھر اسی طرح چھت پر نماز ادا کروں۔
مجھے لگتا ہے ہم بند کمروں میں نماز ادا کر کے، بہت کچھ کھو دیتے ہیں، اس کی خوبصورتی اور خوشی سے۔ نماز وہاں ادا کرنی چاہئے، جہاں کھلے میں اس نماز کا وقت، اور اس کی فضا، اس کی آب و ہوا بھی محسوس ہو سکے۔
مجھے محسوس ہوا، مجھے کھلی جگہوں پر نمازیں پڑھنا، کھلی مسجدوں میں، صحنوں میں، مسجدوں کے صحنوں میں، اسی لئے اچھا لگتا ہے، کہ اس نماز کا وقت، اس وقت کا آسمان، اس وقت کی فضا، اور ماحول، اس نماز میں شامل ہو جاتا ہے۔ اس نماز کی خوشبو کا حصہ بن جاتا ہے۔
کاش ہماری مسجدوں سے صحن ختم نہ کیے جائیں۔
کاش ہماری نمازیں بند کمروں کی گھٹن کا شکار نہ ہوں۔
کاش ہماری نمازیں روشنی اور ہوا کی یکسانیت کا شکار نہ ہوں۔
شائد دیہاتوں کی مسجدیں اسی لئے یاد آتی ہیں، کہ ہر نماز میں اس وقت کی روشنی، اس وقت کی دھوپ چھاؤں، اس وقت کی دھوپ چھاؤں کی خوشبو، اس وقت کے آسمان پر اڑتے اور گزرتے جاتے پرندوں کی چہچہاہٹ، اس وقت کے درختوں کے سائے، اور ان درختوں کی شاخوں کی شائیں شائیں، اور ان شاخوں کی شائیں شائیں سے آتے ہوئے ہوا کے جھونکے بھی شامل ہو جاتے ہیں، اس لئے۔
میں کھڑکی سے ہٹا تو میرا دل بوجھل سا محسوس کر رہا تھا۔
پتہ نہیں کس نے یہ ٹرینڈ سیٹ کر دیا ہے، کہ نماز ادا کرنے کا حکم ہوا ہے، بس ادا کر دو۔ ان باتوں کو سوچنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، کیا محسوس ہوتا ہے، کیا نہیں ہوتا۔ نماز بس اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑانا اور رونا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثریت سے نہ گڑگڑایا جاتا ہے، نہ رویا جاتا ہے۔
پتہ نہیں احساس سے عاری کیوں رکھنا چاہتے ہیں ہم ہر رشتے کو۔ جب بندے اور اللہ کا تعلق ہی احساس کے بغیر ہو گا، تو بندے اور بندے کا تعلق احساس پر مبنی کس طرح ہو سکتا ہے۔ جب بندے اور اللہ کا تعلق ہی رونے پیٹنے پر ہو گا، تو بندے اور بندے کا تعلق بھلا خوشیوں پر مبنی کس طرح ہو سکتا ہے۔
بعض دفعہ تو لگتا ہے عابد اور معبود دونوں ہی نہیں ہوتے نماز میں۔
انسان کا تعلق جیسا اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہوتا ہے، ویسا ہی اس کے بندوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ بندوں کے ساتھ اسی کا تعلق خوشیوں سے بھرا ہوا ہو گا، جس کا تعلق اللہ تعالیٰ کے ساتھ خوشیوں سے بھرا ہوا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی عبادتوں کی خوشیاں اور خوبصورتیاں محسوس کرنے کی خوش قسمتی عطا فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment