Image 1 Image 2 Image 3 Image 4
Pyara Islam

یہ یہ کام کرنے سے

 یہ یہ کام کرنے سے تمہارا ایمان جاتا رہے گا، تم فاسق، فاجر، کافر، منافق اور ریاکار ہو جاؤ گے، مشرک، ملحد، زندیق ہو جاؤ گے،

یہ یہ کام کرنے سے تمارے تلاوت، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، اور دیگر اعمال صالحہ مقبول نہیں ہوں گے،
یہ یہ کام کرنے سے تم پر گناہ آئے گا، تمہاری نیکیاں ضائع ہو جائیں گی،
علماء کا مقصد لوگوں کو جامعیت، کاملیت، درجہ کمال تک لے جانا تھا، آئیڈیل اور مثالی حالت تک لے جانا تھا،
علماء کا مقصد تھا، کہ لوگ محتاط ہو جائیں، نماز روزے پر زیادہ سے زیادہ توجہ دینے لگیں، اور گناہوں سے دور رہیں، لیکن لوگوں نے یہ ساری باتیں ایک دوسرے کو کافر کہنے، ایک دوسرے کے نماز روزہ میں نقص نکالنے، اور ایک دوسرے کے روزہ مرہ کاموں میں گناہ کے پہلو گنوانے میں استعمال کرنی شروع کر دیں۔
لوگوں نے یہ ساری باتیں اپنے آپ کو نیکی اور دین سے دور رکھنے میں استعمال کرنی شروع کر دیں، کہ عمل تو ناممکن محسوس ہونے لگا تھا۔
چونکہ نیکی کی کوشش میں گناہ لازمی نظر آنے لگا، اس لئے گناہ سے بچنے کے لئے نیکی سے ہی دور رہنا شروع کر دیا۔
آج ہمارا سارا علم نقائص کی تفصیلات پر مبنی ہے۔، خلاف ایمان، ناجائز، غیر مقبول، غیر اسلامی، برا، ہمیں سب کچھ پتہ ہے۔ ہمیں اعمال کے نا مقبول ہونے، منہ پر مارے جانے، اور کفریہ ہونے کا بھی سب علم ہے۔ لیکن نہیں پتہ تو رعائتوں کا نہیں پتہ۔ معافی کا نہیں پتہ۔ نیت کا نہیں پتہ۔
ہمیں ہر نیکی کی بہترین اور آئیڈیل حالت کا علم ہے، لیکن یہ علم نہیں ہے کہ کتنے نقائص، کتنی خرابیوں، کتنی ختنی خامیوں کے باوجود بھی نیکی قبول کر لی جائے گی۔
رائی کے دانے برابر بھی نیکی ہوئی تو قبول کر لی جائے گی، ہمیں یہ بھول چکا ہے۔
کسی کام کا ہر پہلو سے، ہر لحاظ سے، ہر ایک کے لئے، بہترین اور نمونہ ہونا ناممکن ہے۔ کوئی کام اگر تھوڑا بہت بھی اچھا ہے، تو قبول کر لیا جائے گا، کم از کم اس کا تھوڑا بہت اچھا پہلو قبول کر لیا جائے گا، اور باقی معاف کر دیا جائے گا۔ ہمیں یہ سب سمجھنے اور قبول کرنے کی ضرورت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں وسعت قلب اور وسعت نظر عطا فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔

No comments: