روزہ بھی کیسی خوبصورت عبادت ہے، ساری عبادتوں کو خوبصورت بنا دیتا ہے۔ رنگ بھر دیتا ہے گویا ساری عبادتوں میں۔
وہی انسان ہوتا ہے، وہی اس کا رب ہوتا ہے، لیکن کیسی قربت پیدا کر دیتا ہے رب سے۔ وہی تلاوتیں ہیں لیکن کیسی دھڑکنوں میں اتر رہی ہیں، دل میں سما رہی ہیں۔ یہ کسی آئت مبارکہ کے بہاؤ میں بندہ آیا، اور یہ رقت طاری ہوئی، یہ دل دھڑکنے لگا، یہ حالت غیر ہو گئی۔
ثُمَّ تَلِیْنُ جُلُوْدُہُمْ وَقُلُوْبُہُمْ اِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ (زمر)
پھر ان کی کھالیں نرم ہوجاتی ہیں اور دل یاد الٰہی کی طرف راغب ہوتے ہیں۔
وہی نمازیں ہوتی ہیں، وہ تو خود ہی کسی سے کم نہیں، لیکن روزے میں تو گویا ان کی چمک دمک ہی اور ہو جاتی ہے۔
ابھی عصر پڑھ رہا تھا، کیسی خوبصورت نماز بخشی ہے اللہ تعالیٰ نے۔
میں ظہر کے بعد قرآن کھول کر بیٹھا تھا، اور عصر ہو چکی تھی۔ میں نے مصلیٰ بچھایا اور عصر کی تیاری شروع کر دی۔ قرآن پاک کی تلاوت کا اثر تھا، یا روزے کی برکت تھی، مصلے پر قدم رکھتے ہی محسوس ہو گیا کہ کوئی انعام ملنے والا ہے۔
وہی روشندانوں سے آتی روشنی، وہی فرشوں کی چمک، اور وہی پنکھے کی ہلکی ہلکی آواز اور ہوا۔ باہر کا سکون بھی دل کے سکون میں بدل ہی جاتا ہے کبھی کبھی۔ میں تو باہر اور ماحول کو اہمیت دینے لگا ہوں آج کل۔
میں نے سوچا یہ روزے کی کیفیت کہیں مستقل مل جائے بندے کو، تو کیسی خوش بختی ہو اس کی، اور میرے دل میں کوئی بڑے میٹھے لہجے میں بولنے لگا۔
”جسم کی لذتوں کی طرح روح کی بھی لذتیں ہیں، جسم کی لذت کھانے پینے میں ہے، تو روح کی لذت کھانا پینا چھوڑ دینے میں، کچھ دیر کے لئے چھوڑ دینے میں، کچھ خاص طریقے سے چھوڑ دینے میں۔
وَرِزْقُ رَبِّکَ خَیْرٌ وَّاَبْقٰی (طہ)
اور تیرے رب کا رزق بہتر اور دیرپا ہے۔
روزہ بھی ایک رزق ہے، جو اللہ تعالیٰ کے خاص لطف و کرم سے نصیب ہوتا ہے،
دیکھ رہے ہو کیسی خوبصورتی پیدا کر دی ہے دل و دماغ میں،
اور یہ ابھی نفلی روزہ ہے،
رمضان کے روزے کی فضیلت تم خود محسوس کر سکتے ہو“۔
مجھے تراویح کی خوشبو محسوس ہونے لگی کہیں دور،
”یا اللہ، ہمیں خوبصورت رمضان نصیب فرمانا اس بار“ میرا دل پکارا۔
”روزہ جسم اور عقل کو روح سے ملا دیتا ہے۔ روزہ روح کی حقانیت ثابت کرتا ہے، روزہ جسم اور عقل کو ہدائت فراہم کرتا ہے۔ روزہ جسم اور عقل کو صراط مستقیم پر چلانے کے لئے بہت ضروری ہے“۔
مجھے جیسے کوئی ایجوکیٹ کر رہا تھا۔ سکول داخل ہونے سے پہلے سیکھے اور سکھائے جانے والے چند اصولوں کے بارے میں۔
”بندے کا پیٹ اس کی پشت سے لگا ہو، تو رکوع و سجود کا مزہ ہی اور ہے۔ کیسا خوبصورت لگ رہا ہے سجدے سے اٹھنا، سجدے سے اٹھ کر قیام میں آنا، قیام سے رکوع میں جانا، رکوع سے سجود میں۔ جسم کی حرکت کیسی آسان اور خوبصورت ہو گئی ہے خالی پیٹ، بھوک سے“ میں دل ہی دل میں مسکرایا۔
”یا اللہ مجھے یہ عبادت انعام کر دے تو اپنے خاص فضل و کرم کے ساتھ۔ یا اللہ تجھے تو پتہ ہے مجھے شروع سے ہی پسند ہے روزہ، مجھے شروع سے ہی اچھا لگتا ہے روزہ رکھنا۔ یا اللہ تو اسے میری قسمت میں لکھ دے کسی طرح“ میں نے چھوٹے سے بچے کی طرح منمنانا شروع کر دیا۔
”اصل چیز تو نماز اور تلاوت کا لطف ہے۔ اگر روزے سے لطف میں اضافہ ہوتا ہے، تو بہت بڑی خوش نصیبی ہے“۔ التحیات میں گویا کوئی پاس آ کر بیٹھ گیا۔
کافی دیر تک باتیں ہوتی رہیں، کوئی میرا اپنا ہی بزرگ تھا، میری اپنی ہی سوچ اور احساس کی طرح۔
سلام پھیر لیا، تسبیح کر لی، دعا مانگ لی، لیکن باتیں جاری رہیں۔ نہ میرا اٹھنے کو دل کرے، نہ ہی باتیں ختم ہوں۔
آخر میں نے سجدے میں سر رکھ دیا، شکر سے بھرا ہوا خوبصورت سجدہ،
رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّّقِنَا عَذَابَ النَّارِ (بقرہ)
اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں نیکی اور آخرت میں بھی نیکی دے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں فرض اور نفل روزوں کا اہتمام کرنے کی سعادت عطا فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment