Image 1 Image 2 Image 3 Image 4
Pyara Islam

پچھلے دنوں مجھے ایک سائٹ ملی

 پچھلے دنوں مجھے ایک سائٹ ملی، جس پر مختلف موذن حضرات کی اذانیں ریکارڈ کی گئی تھیں، آڈیو فائلز میں۔ 

میں نے ایک دو اذانیں سنی اور مجھے محسوس ہوا میں ایک خزانے کو ہاتھ ڈال بیٹھا ہوں۔ کیسی کیسی خوبصورت اذانوں سے بھری ہوئی تھی وہ سائٹ۔ ہر اذان کی ایک علیحدہ ہی کیفیت، ایک علیحدہ ہی حالت۔

کوئی عاجزی و انکساری کا اظہار کر رہی ہے، اور کوئی محبت اور شفقت کا۔ کوئی لطافت و نزاکت کا، اور کوئی پاکیزگی اور تقدس کا۔ اور کوئی اللہ تعالیٰ کے حضور حاضری کی متانت اور سنجیدگی کا۔ ایک ہی الفاظ ہیں، ایک ہی ترتیب ہے، لیکن کیسے کیسے رنگ بھرے ہوئے ہیں قاری اور موذن حضرات نے، دامت برکاتہم۔ ایک اذان تو ایسی تھی جو مجبور کر رہی تھی، کہ اب اٹھو اور ابھی سر بسجود ہو جاؤ اپنے خالق کے سامنے، جیسے ماضی میں لے جا رہی ہو، جیسے صدیوں پہلے کسی وادی کے پہاڑوں اور پہاڑیوں میں گونج رہی ہو۔

اور ایک اذان مجھے ایک خوبصورت سی مسجد میں لے گئی، اور میں وضو خانے کے صاف شفاف اور ٹھنڈے پانی سے وضو کرنے کے لئے آستینیں چڑھا رہا ہوں تصور میں۔ میرے سامنے مسجد کا وسیع و عریض صحن ہے، اور ظہر کی نماز ہے۔ 

اور ایک اذان ہے جو سب کچھ درمیان میں چھوڑ کر، مسجد کی طرف اٹھانے والی ہے۔ نماز ہی سب سے پہلی ترجیح ہے، اور نماز ہی کی طرف جلدی کرنی چاہئے۔

بہت ہی خوبصورت اذان تھی، مسجدوں کی محبت ابھارنے والی، مسجدوں کا تقدس اجاگر کرنے والی۔ جیسے مغرب کا وقت ہوتا ہے، جلدی جلدی نکل جانے والا۔

اور پھر ایک اذان سننے کو نصیب ہوئی، رقت اور سوز سے بھری ہوئی، لبریز۔ معبود کی محبت میں فنا ہوئے جا رہے عبد کی اذان۔ دل تھا کہ کانپ کر رہ گیا۔ آنکھیں تھیں کہ بس ابھی چھلکیں۔ خالق کی محبت تو مخلوق کا ازلی و ابدی نصیب ہے۔ مخلوق بھلا کیسے محروم رہ سکتی ہے اپنے خالق کی محبت سے۔ 

اور پھر توبہ اور بخشش کے انتظار سے بھری ہوئی اذان۔ اپنی نالائیقیوں پر شرمندگی کے آنسوؤں سے لبریز۔ ایک ٹوٹے ہوئے دل کی اذان۔ 

اور پھر استغراق اور مستی میں ڈوبی ہوئی اذان۔ ایسا لگ رہا تھا موذن اور ہی کہیں پہنچ کر اذان دے رہا ہے، سبحان اللہ۔ کبھی ایک لے سے دوسری میں جائے، اور کبھی ایک ہی لے پر کھڑا رہے، کھڑا رہے، کھڑا رہے۔ کیسے کیسے خوبصورت مینار اور گنبد بن رہے تھے آواز کے۔ 

اور پھر آسمانوں کو چھوتی ہوئی، صحراؤں سے پار نکلتی، سمندروں سے پرے جاتی ایک اور اذان۔ اس موذن نے تو کمال ہی کر دیا تھا۔ آواز کی وسعت تھی، کہ خود موذن بھی حیران تھا شائد۔ جذبات کی شدت تھی اور بس۔ 

اور ایک اذان تو کسی باغوں، گلستانوں، بوستانوں، نخلستانوں، کا پتہ دے رہی تھی۔ بیک گراؤنڈ میں چڑیوں اور بلبلوں کے چہچہانے کی آوازیں، لالیوں کی تسبیحیں۔ پتہ نہیں صبح کا منظر تھا یا شام کا، مجھے تو فجر کی تازگی محسوس ہو رہی تھی۔ اور لو، تھی بھی فجر کی اذان۔ الصلوٰۃ خیر من النوم، الصلوٰۃ خیر من النوم۔ 

پتہ نہیں کہاں ہو رہی تھی اتنی خوبصورت فجر، اور اتنی خوبصورت فجر کی اذان۔ خوش نصیب ہی ہوں گے وہ نمازی جنہیں مسجدوں میں پرندوں کی تسبیح بھی سننے کو مل رہی ہو گی۔ 

میں نے کوئی پندرہ کے قریب اذانیں سنی ہوں گی اس سائٹ سے، اور سب ایک سے بڑھ کر ایک، سب کسی اور ہی دنیا کا تعارف کراتی ہوئیں، کسی اور ہی دنیا میں لے جاتی ہوئیں۔ 

پتہ نہیں کیوں مجھے ایسے لگ رہا تھا میں اذان سن کر محسوس کر رہا ہوں کہ کون سی نماز کی اذان ہے۔ مجھے لگ رہا تھا جیسے ہر اذان میں اس وقت کی نماز، اور مسجد کا ماحول، اور نمازی حضرات کا جوش و جذبہ مجسم ہو چکا ہے کہیں۔ 

میرے تصور میں بہت سی دیکھی اندیکھی مسجدیں گھوم رہی تھیں، اور میں اپنے آپ کو مختلف کونوں اور گوشوں میں بیٹھا جماعت کا انتظار کرتے دیکھ رہا تھا۔ وضو خانوں کی رونقیں عروج پر تھیں، اور خوبصورت خوبصورت اللہ کے بندے، وضو کر کر کے آ رہے تھے، کوئی منبر کے سامنے، اور کوئی ستون کے پاس۔ 

بڑی بڑی محرابوں والی، اونچے اونچے گنبدوں اور میناروں والی مسجدیں۔ خوبصورت خوبصورت سے صدر دروازے، اور کھلے کھلے سے ذیلی دروازے۔ 

ہوادار اور روشن برآمدوں والی مسجدیں۔ پھیلے پھیلے اور کشادہ صحنوں والی مسجدیں۔ پکی اور سنگ مرمر کی، کچی اور پودوں درختوں والی۔ قالینوں اور کھجور کی صفوں والی مسجدیں۔ 

یا اللہ، یا محمد، کلمہ، آئت الکرسی، اللہ تعالیٰ کے ننانوے ناموں سے سجی ہوئی مسجدیں۔ 

چراغ و مسجد و محراب و منبر

ابوبکر و عمر عثمان و حیدر،

دیدہ زیب خطاطی سے مزیں مسجدیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یا اللہ ہم سب مسلمانوں کو مسجدوں کی محبت عطا فرما، ٓآمین۔ 

۔۔۔۔۔۔۔


No comments: