Image 1 Image 2 Image 3 Image 4
Pyara Islam

مجھے اٹینڈنٹ بن کر اپنے بھائی کے ساتھ

 

مجھے اٹینڈٖنٹ بن کر اپنے بھائی کے ساتھ ہسپتال رہنا تھا، اور حسن نے اپنی ڈیوٹی پر جانا تھا ہسپتال۔ میری بیوی نے اسے میرے ساتھ جوڑا کہ میں اسے اس کے ہسپتال چھوڑ کر آگے اپنے بھائی کے پاس چلا جاؤں۔ ہم دونوں گھڑی شاہو سے دھرم پورہ جا رہے تھے، اور شائد دونوں کسی موضوع کا سوچ رہے تھے، کہ بات بھی ہو جائے، اور راستہ بھی کٹ جائے۔ 

ؔ”اور پھر بھیا کوئی بات ہی سناؤ یار“ میں نے سٹارٹ لیا۔ 

”بس وہی سپرچؤل اویکننگ کا سوچ رہا ہوں، کہ یہ کیا ہوتی ہے“ حسن نے کچھ دن پہلے کا سوال دہرایا۔ 

”یار میں آپ کو ایک بات بتاتا ہوں۔ توجہ سے سننا“۔

”جی۔“

حسن نے میرے پیچھے بیٹھے بیٹھے کان میرے کاندھے کے قریب کر لئے۔ 

”بھائی، اپنے ارد گرد کی عورتوں کا احترام کرو، زیادہ سے زیادہ۔ انہیں غلط نظر سے نہ دیکھو، اور ان سے آئی کونٹیکٹ نہ کرو۔ اگر کوئی سوچ آئے تو اپنے دماغ کو جھٹک دو۔ ان کے بارے میں کوئی تصور نہ پیدا ہونے دو۔ آپ میری بات سمجھ رہے ہو؟“ میں نے حسن کو متوجہ کیا۔

”سمجھ رہا ہوں“۔

”اپنی نظر اور اپنی سوچ صاف رکھو، چاہے کچھ بھی ہو جائے“ میں نے اپنی بات جاری رکھی۔ 

”بھائی سپرچؤل اویکننگ کے اور بھی راستے ہوں گے، لیکن یہ بہت خوبصورت راستہ ہے۔  آپ کا رویہ نرم رہے گا، آپ کا لہجہ شائستہ رہے گا، اور آپ غصے پر قابو پا لو گے۔ آپ کی زندگی میں اچھی چیزیں آنے لگیں گی۔ آپ کا کردار خوبصورت ہو جائے گا، اور آپ کے دل و دماغ میں سکون ہی سکون ہو گا۔ آپ کو کسی سے حسد، نفرت لالچ، انتقام وغیرہ کے جذبات محسوس نہیں ہو گے۔ 

بھائی ایک اعلیٰ اور بلند کردار کی جتنی بھی خصوصیات ہیں، آپ کے اندر در آئیں گی، آپ اسوہئ حسنہ کے قریب ہو جاؤ گے۔ آپ کے دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت اور قرب پیدا ہو گا۔ اور اللہ تعالیٰ آپ پر پوزیٹو انڈرسٹینڈنگ کے دروازے کھولے گا“۔

ٹریفک کے شور، اور ڈرائیونگ کی احتیاط میں میں کچھ جملے بار بار دہرا رہا تھا۔ میں بار بار پوچھ رہا تھا، آپ میری بات سن رہے ہو، آپ میری بات سمجھ رہے ہو۔ حسن ’سن رہا ہوں‘، ’سمجھ رہا ہوں‘ جیسے چھوٹے چھوٹے جواب دے رہا تھا، اور ہم انتہائی سلو سپیڈ پر پہلا اور دوسرا پل کراس کر چکے تھے۔ 

”بھائی اگر کوئی ایسا نہیں کرتا، تو نفرت، حسد، انتقام، لالچ کے راستے پر چل پڑتا ہے۔ اور اکثر اوقات واپسی ممکن نہیں رہتی۔ زندگی میں نیگیٹوٹی آ جاتی ہے، اور مایوسی، ڈپریشن، اینگزائٹی جیسی مصیبتیں بھی نازل ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ سکون ختم ہو جاتا ہے۔  اور انسان کسی عبادت میں انہماک محسوس نہیں کرتا۔ اکتاہٹ اور منتشر خیالی مستقل ساتھ رہنے لگتے ہیں“۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بھائی خواتین کا احترام، چاہے گھر ہو یا باہر، مسلم ہوں یا غیرمسلم، ایک بہت بڑی حقیقت ہے۔ میرے خیال میں تو کوئی ایکسکیوز کام نہیں آتا۔ اگر آپ کو نیکی، اور آخرت، اور اللہ تعالیٰ کی محبت کے راستے پر چلنا ہے، تو یہ ناگزیر ہے۔ لازمی ہے۔ کمپلسری۔ ورنہ بھائی، انہ کان فاحشۃ و مقتا و ساء سبیلا، یہ بہت ہی بے حیائی والا، اللہ تعالیٰ کے غضب کو آواز دینے والا، برا راستہ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حسن کا سٹاپ آ چکا تھا، اور میں اپنی بات بھی مکمل کر چکا تھا کسی حد تک۔ میں نے حسن کو اتارا اور اپنے راستے پر ہو لیا۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ تعالیٰ ہمارے دل و دماغ کو نیکی کی رغبت نصیب فرمائے، آمین۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: حاوی شاہ


No comments: