ظاہر ہے یہ سب اتفاق ہو گا ۔ میں اب دوبارہ کروں گا تو ہو سکتا ہے ایسا بالکل نہ ہو ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
چار پانچ سال پہلے مجھے ایک بات سمجھ آئی ، کہ نماز کو ترجیح دو ، ہر کام ، ہر شخص ، ہر چیز پر ترجیح دو ۔ میں نے ترجیح دینی شروع کر دی ۔ ادھر نماز کا وقت شروع ہوتا ، ادھر میں نماز کے لئے چل پڑتا ۔ اکیلے ملتی ، جماعت سے ملتی ، راستے میں ، یا سفر میں ، یا گھر پر ، میں نماز کو اول وقت میں ادا کرتا ۔ مزہ بھی بہت آتا ۔ میں بچوں کو سکول سے لا رہا ہوتا ، لے جا رہا ہوتا ، کہیں بھی ہوتا ، گھر کے کام پر یا سکول کے ، میں نماز کو کسی دوسرے کام کے لئے موخر نہ کرتا ۔ اول وقت میں نماز پڑھنا ہی میری ترجیح تھی ، جیسی بھی مل جائے ، جہاں بھی مل جائے ۔
بہت مزہ آتا ، بہت سکون ملتا ۔ بہت کچھ ملتا ۔ اللہ تعالیٰ نے روٹی پانی بھی آسان کر دیا ۔ وقت میں برکت دے دی ۔ حفظ کروا دیا ۔ دہرائی کا وقت مل جاتا ۔ بہت کچھ تھا ۔ تین چار پانچ پارے بھی روزانہ کی تلاوت رہی ۔ ہر نماز میں پاوَ ، آدھا پارہ بھی پڑھنے کو مل جاتا ۔ عشاء کی نماز میں ایک پارہ حفظ بھی دہرانے کا وقت مل جاتا ۔
بس کرم ہی کرم تھا ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
گاہے بگاہے لوگوں کی باتیں سننے کو ملتیں ۔
’’دنیا کو بھی اس کا حصہ دینا چاہئے ۔ اب کچھ کاموں کو موخر نہیں بھی کر سکتا کوئی‘‘ ۔
’’سکول کا کام پہلے کرنا چاہئے ۔ نماز تو ذاتی کام ہے‘‘ ۔
’’بیوی بچوں کی ذمہ داری پہلے ہے‘‘ ۔
’’آپ ہر جگہ نماز کے لئے کھڑے ہو جاتے ہیں ، یہ کیا بات ہوئی ‘‘ ۔
الغرض جتنے منہ اتنی باتیں ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
لوگوں کا مزاج غالب آیا ، اور میں نماز میں میں کوتاہی کرنے لگا ۔ اول وقت کی بجائے ، کہیں پہنچ کر ، کچھ ضروری کام نپٹا کر ، آرام سے ، تھوڑا بہت آگے پیچھے کر کے پڑھنے لگا ۔
اللہ تعالیٰ نے مصروفیت بھی بدل دی ۔ کام کچھ کے کچھ ڈال دیے ۔ روٹی پانی میں کچھ مشکل پیش آنے لگی ۔ اور حفظ اور دہرائی کا وقت نکالنا دوبھر ہو گیا ۔ ہر نماز میں پاوَ ، یا آدھا پارہ تلاوت کرنا تو درکنار ، تین چار آیات کی تلاوت بھی مشکل ہو گئی ۔ دل و دماغ پر عجیب طرح کی مصروفیتیں طاری رہنے لگیں ۔ عشاء میں ایک پارے کی تلاوت ، تہجد میں ایک پارے کی تلاوت ، محض خواب و خیال بن کر رہ گیا ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اب دوبارہ پتہ نہیں کب وہ سب کچھ نصیب ہو ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
پتہ نہیں ہم مذہب کی جس روٹین میں لوگوں کو فٹ کرنا چاہتے ہیں ، اس میں لوگ فٹ ہو نہیں پاتے ۔ یہ ایک عجیب حقیقت ہے ۔ اسے بتاتا کوئی نہیں ہے ، کہتا کوئی نہیں ، لیکن اندر سے اسے سب جانتے ہیں ۔ نماز روزے کے بارے میں ہم لوگوں کا کرائیٹیریا اتنا سخت ہے ، کہ لوگوں کی بہت بڑی اکثریت اس میں فٹ نہیں آتی ۔ ہم لوگوں کو ٹھیک کرتے کرتے خراب کر دیتے ہیں ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
میں آہستہ آہستہ ’’نارمل‘‘ ہو رہا ہوں ، اب شائد سب کو سکون ہو ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ہوا کچھ اس طرح کہ میری کلاس کا ایک بچہ آخری پیریڈ میں نماز پڑھنے چلا جاتا ہے ۔ میں پچھلے ایک ڈیڑھ سال سے اسے دیکھ رہا ہوں ۔ ہمارے سکول کی مسجد میں جو ایک بجے والی جماعت ہوتی ہے ، وہ اس میں شامل ہوتا ہے ۔ چھٹی سے پہلے کلاس میں آ جاتا ہے ، اپنا کام وغیرہ بھی مینیج کر لیتا ہے ، لیکن جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے ضرور نکل جاتا ہے ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
وہ مجھے مسجد میں ہی ملتا تھا ۔ میرا آخری پیریڈ خالی ہوتا تھا ، میں اول وقت میں نماز پڑھنے پہنچتا تو وہ بھی وہیں ہوتا ۔ میں اسے نہیں روکتا تھا ۔
کبھی کبھی کوئی دوسرے بچے بھی شریک ہو جاتے تھے اس کے ساتھ ۔ لیکن کوئی ایک دن آتا کوئی دو دن ، وہ تقریبا ہر روز ہوتا ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اس سال میرا آخری پیریڈ خالی نہیں بھی ہوتا ۔ ویسے بھی اول وقت والی فلاسفی کوئی اتنی شدومد سے زیر عمل نہیں رہی ، تو میں دیکھتا وہ میرے پیریڈ میں خاموشی سے نکل رہا ہے ۔ میں نے دوسرے بچوں کو ایک دو بار روکا ہو گا ، لیکن اسے کبھی نہیں روکا ۔ دوسرے بچوں کو بھی بس سرسری سا روکا ہو گا ۔ بعض دفعہ میرا آخری پیریڈ نہ لگا ہوتا ، اور میں مسجد میں جاتا ، تو وہ وہیں ہوتے ۔ میں انہیں اپنے ساتھ کھڑا کر لیتا ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
پچھلے دنوں کسی نے ان کی شکایت کی ، اور ٹیچرز نے سختی سے روک دیا ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
آج آخری پیریڈ میں میں نماز پڑھنے پہنچا تو وہ نظر نہ آیا ۔ اور بھی کوئی بچہ نہیں تھا ۔
میں نماز کے بعد کلاس میں گیا تو چھٹی ہو چکی تھی ۔ وہ بیگ اٹھا کر گھر جا رہا تھا ۔ میں نے کہا ، نماز کے لئے نہیں آئے ۔ کہتا ہے ، سر نے آنے نہیں دیا ۔ میں نے کہا ، اچھا میں بات کروں گا ، تم کل سے آ جانا ۔ دوسرے بچوں کا میں کچھ نہیں کہتا ۔
میں نے اس کے متعلقہ ٹیچر سے بات کی تو وہ نہ مانا ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
میں عجیب مخمصے میں پڑا ہوا ہوں ۔ مجھے لگتا ہے ، ہم سب اس بچے کی طرح ہیں ۔ ہم سب کسی نہ کسی کام ، شخص یا چیز کے ہاتھوں نماز پڑھنے سے روک دیے گئے ہیں ۔ تقریریں ساری یہی ہیں ، کہ نماز کو ہر کام پر ترجیح دو ، اصل کام نماز پڑھنا ہے ۔ باقی دنیا کی ہر چیز بے معنی ہے ۔ لیکن کوئی پڑھنے لگے ، تو کہتے ہیں ، دنیا کی حقیر سے حقیر چیز بھی نماز سے پہلے کر لو ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
میں معافی چاہتا ہوں ۔ میں تنقید نہیں کرنا چاہتا ۔ لیکن عجیب معاملہ ہے ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اللہ تعالیٰ نمازوں اور تلاوتوں کے معاملے میں ، ہم سب پر اپنا خاص الخاص فضل و کرم فرمائے ، آمین ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
بقلم : حاوی شاہ
No comments:
Post a Comment