بندہ روز مرہ کے کاموں میں مصروف ہو، بال بچے، روزگار، لوگ، اور اذان سنائی دے، اور بندہ محتاط ہو جائے، اسے خیال آئے ملاقات کے مواقع کھل گئے ہیں۔ اس کی حالت بدلنی شروع ہو جائے۔ وہ وضو کر رہا ہو، اور اسے خیال آئے، وہ جلیل القدر ذات جس سے ملاقات کرنے جا رہا ہے۔ بندے کی حالت کچھ اور سنجیدہ ہو جائے۔
اور وہ لمحہ کیسا ہوتا ہے، جب بندہ جائے نماز کی طرف بڑھ رہا ہو، اور سوچ رہا ہو، آج یا ابھی کی ملاقات کیسی رہے گی۔ اور وہ اپنے دل و دماغ میں عذر اور معذرتیں تلاش کر رہا ہو، اور وہ خوش ہو رہا ہو، یہ یہ بات کروں گا، یہ یہ درخواست بجا لاؤں گا۔
اور پھر جب بندہ جائے نماز پر قدم رکھتا ہے، کیسا لمحہ ہوتا ہے۔ اسے لگتا ہے وہ کسی کمرے میں، کسی دنیا میں داخل ہو چکا ہے۔ اور پھر نماز کے دوران اسے مختلف مراحل میں، مختلف احساسات کے دوران یاد آتا ہے، وہ اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا ہے۔ وہ اسے دیکھ رہا ہے، اسے سن رہا ہے۔ اور اسے محسوس ہوتا ہے اس کا دل دھڑکنے لگا ہے۔ زور زور سے دھڑکنے لگا ہے۔
بس بندہ اسی حالت میں نماز ادا کرتا ہے، اور اسے محسوس ہوتا ہے، وہ کہیں اور ہے۔ اسے محسوس ہوتا ہے، اس نے یہ نہیں کہنا، یہ کہنا ہے۔
بس بندہ فرض، سنت، نفل، سب ادا کر لیتا ہے۔ اسے کوئی فرق نہیں محسوس ہوتا۔ وہ اسی حضوری، اسی موجودگی میں رہتا ہے۔
اور پھر بندہ نماز سے باہر آتا ہے، اور اسے محسوس ہوتا وہ کہیں سے ہو کر آیا ہے۔ کسی کے سامنے سے آیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ نماز ایسی میٹھی اور خوبصورت ہوتی ہے، کہ اسے اگلی نماز کا انتظار لگ جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمارے اعضاء و جوارح کو نمازوں اور عبادتوں کا انتظار عطا فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: حاوی شاہ
No comments:
Post a Comment