Image 1 Image 2 Image 3 Image 4
Pyara Islam

بعض دفعہ مجھے محسوس ہوتا ہے

 


بعض دفعہ مجھے محسوس ہوتا ہے، کہ میں اللہ تعالیٰ کے تصور کو پرسنلائز کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ تو خالق کائنات ہے، مالک کل ہے، رب العالمین ہے، اسے بھلا کون پرسنلائز کر سکتا ہے۔ لیکن محبت کی ہلکی پھلکی باتیں ہیں۔ مجھے کوئی بھی موقع ملے، کوئی بھی موضوع ملے، دل ہی دل میں اللہ تعالیٰ سے باتیں کرنے کا، تو میں وہ جانے نہیں دیتا۔ مجھے پرسنلائز کرنے کا یہ کونسپٹ بہت اچھا لگتا ہے۔
”میرا اللہ“ میرا۔ وہ تو سب کا ہے۔ لیکن وہ میرا ہو جائے، میں اس کا ہو جاؤں۔ کیسے کیوں کس طرح۔ میں کیسا چاہتا ہوں اسے۔ میں کیسا چاہتا ہوں، وہ میرے ساتھ کیسا سلوک کرے، وہ مجھے دنیا میں کس طرح رکھے۔ بس یہ تھوڑی سی پرسنل چوائس کی بات ہے۔
اس کا رب العالمین ہونا بھی کمال ہے۔ لیکن ”ربی“ میرا رب ہونا بھی کمال ہے۔ بڑے بڑے جلیل القدر پیغمبروں نے بھی اسے ”میرا رب“ کہہ کر پکارا ہے۔
میرے خیال میں کہیں کہیں گنجائش ہے، کہ ہم اسے پرسنلائز کر لیں۔ وہ دوسرے لوگوں کے ساتھ جیسا بھی ہے، میں چاہتا ہوں میرے ساتھ ایسا ہو۔ میں اس سے دل ہی دل میں ریکوئسٹ کر سکتا ہوں، کہ یا اللہ تو مجھے ایسے ایسے ٹریٹ کر، ایسے ایسے ڈیل کر۔
ہمیں علماء نے جو کوئی بھی ایک تصور دیا ہوا ہے، شائد میں اسے سمجھ بوجھ یا ضرورت کے مطابق ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں۔
اللہ تعالیٰ رب العالمین ہے، لیکن میں بس اتنا ہی محسوس کرنا چاہتا ہوں، کہ وہ میرا رب ہے۔ وہ مجھ سے محبت کرتا ہے، اور میرے پرورش کر رہا ہے۔ وہ مجھے کھلاتا پلاتا ہے، اور میری حفاظت کر رہا ہے۔ میری نگرانی کر رہا ہے۔ وہ مجھے لمحہ لمحہ بچا رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ہزاروں اٹریبیوٹس ہیں، اس کے ننانوے سے بھی زیادہ نام ہیں، لیکن میرا دل چاہتا ہے، وہ بس غفور و رحیم ہو۔ میرے لئے وہ غفور و رحیم ہو۔ میں چاہتا ہوں بس مجھے بخش دے، مجھے معاف کر دے، مجھ پر رحم فرمائے، فضل و کرم کر دے۔ وہ کوئی احساس یا تصور نہیں بھی ہے، لیکن وہ کسی احساس یا تصور کو میرے قریب کر دے، مجھے محسوس ہونے لگے۔
بس ایسے ہی ایک دو اور احساسات کر کے میں اسے پرسنلائز کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں۔
میں نے دیکھا ہے میرا خمیر محبت میں گندھا ہوا ہے۔ میں محبت کرنا چاہتا ہوں، اور میں چاہتا ہوں وہ بھی مجھ سے محبت کرے۔ میں تصورات اور احساسات کی دنیا سے اوپر نہیں اٹھنا چاہتا۔
مجھے لگتا ہے اس میں کہیں گنجائش ہے، کہ ہم اللہ تعالیٰ سے محبت کا تعلق استوار کر سکتے ہیں۔ ہم اسے اپنی مرضی اور طبیعت اور مزاج کے مطابق چن سکتے ہیں۔ وہ تو ہر شئے کا خالق ہے، ہر ایک کا مالک اور رازق ہے، لیکن وہ میرے ساتھ کیسا ہے۔ اور میں کیسا چاہتا ہوں، کہ وہ میرے ساتھ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں کو اپنے قرب اور محبت کے احساسات سے مالا مال فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: حاوی شاہ

No comments: