Image 1 Image 2 Image 3 Image 4
Pyara Islam

سبسٹیٹیوٹ ٹیچر کے طور پر کلاس میں جانا



 سبسٹیٹیوٹ ٹیچر کے طور پر کلاس میں جانا ایک آسان سا کام لگتا ہے۔ میں اکثر انجوائے کرتا ہوں اس پیریڈ کو۔ ہمارے ہیڈز کہتے بھی رہتے ہیں، کہ بچوں کو موریلٹی لیکچر دیتے رہا کریں۔ سبسٹیٹیوٹ پیریڈ میں نے اسی کام کے لئے ریزرو کر رکھا ہے۔ 

میں کلاس میں کوئی بات کر دیتا ہوں، اور بچوں کے سننے سے اندازہ لگا لیتا ہوں، کہ اس بات میں کوئی اپیل ہے، اور بچے سننا چاہتے ہیں۔ پھر میں وہ بات اس ہفتے یا اس مہینے کے لئے ریزرو کر لیتا ہوں، اور جس جس کلاس میں بھی جاتا ہوں، وہ بات کر دیتا ہوں۔ 

میں نے بچوں کو بتایا، کہ شور پولوشن کے زمرے میں آتا ہے، نائز پولوشن ہے، آپ باتیں کرنے اور شور مچانے میں فرق جاننے کی کوشش کرو۔ باتیں کرنا بری بات نہیں ہے، لیکن شور مچانا اچھی بات نہیں ہے۔ یہ پولوشن ہے۔ میں نے کہا، اگر آپ یہ سوچ کر بات کرنا سیکھ لیں، کہ میں کیا کہہ رہا ہوں، اور میں نے کیا کہنا ہے، تو بات کرنا ایک آرٹ ہے، ایک طاقت ہے، جو بہت کچھ دلا سکتا ہے زندگی میں، عزت، شہرت، دولت۔ بہت کچھ۔ 

میں نے کہا، کوئی بیوقوف نہیں ہوتا، کوئی برا نہیں ہوتا، کوئی گھٹیا نہیں ہوتا۔ بس اس نے کچھ عادتیں نہیں سیکھی ہوتیں، اور دوسروں نے سیکھ لی ہوتی ہیں۔ 

میں نے کہا، ہم بہت اچھے لوگ ہیں، لیکن ہم کچھ لوگوں سے پیچھے ہیں۔ ہم نے کچھ اچھی باتیں، اچھی عادتیں نہیں سیکھیں اور انہوں نے سیکھ لی ہیں۔ جب ہم کچھ عادتیں سیکھ لیں گے، تو ہمیں بھی ان باتوں کا پتہ لگ جائے گا۔ 

ہمیں پتہ لگ جائے گا، کہ حکومت کو ٹیکس ادا کرنا، اپنی اور دوسروں کی جان بچانے جیسا ہی ضروری ہے۔ ٹریفک قوانین کی پابندی کرنا، اپنی اور دوسروں کی جان بچانے جیسا ہی ضروری ہے۔ 

جب ہم وہ اچھی عادتیں سیکھ لیں گے، تو ہمیں پتہ لگ جائے گا، کہ ڈسپلن سب سے اعلیٰ تعلیم ہے۔ ڈسپلن سیکھنا، سب سے اونچی ذہنیت ہے۔ ڈسپلن انسانی عقل کی معراج ہے۔ جس نے اپنی زندگی ڈسپلنڈ کر لی وہ دنیا اور آخرت میں کامیاب ہو گیا۔ 

جب ہم وہ اچھی عادتیں سیکھ لیں گے، تو ہمیں پتہ لگ جائے گا، کہ صفائی ڈسپلن کی ہی ایک شکل ہے۔ صفائی رکھنے کا مطلب ڈسپلن رکھنا ہی ہے۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ظاہر ہے بچوں کا دماغ اب ان اچھی عادتوں کی طرف تھا، کہ کون سی اچھی عادتیں ہیں، جو یہ سب کچھ سکھا دیتی ہیں۔ 

میں نے کہا، وہ اچھی عادتیں کوئی اتنی مشکل نہیں ہیں۔ لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ ان سے پیدا ہونے والی عقل سب سے خوبصورت عقل ہے۔ 

۱۔ اپنے آپ کو اور دوسروں کو اچھا انسان سمجھو۔ اپنی اور دوسروں کی تعریف کرو۔ اچھائی اور نیکی دیکھو، برائی اور بدی دیکھنے سے توبہ کرو۔ 

۲۔ لوگوں کی سوچ اور ان کی عادتوں کا احترام کرو۔ انہیں کسی بھی قسم کی تنقید کا نشانہ مت بناؤ۔ 

۳۔ لوگوں کی ظاہری ہیئت اور حالت پر تنقید نہ کرو، ان کا تمسخر نہ اڑاؤ، انہیں مذاق نہ کرو۔ ہر انسان جیسا بھی ہے، بس خوبصورت ہے۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بس بچو، یہ کچھ باتیں ہیں، جو ترقی یافتہ قوموں نے سیکھ لی ہوئی ہیں، اور ہم ابھی سیکھ رہے ہیں۔ ہم، آپ، دوسرے، ہم سب بہت اچھے لوگ ہیں، ہم یہ عادتیں سیکھ لیں گے، تو ترقی یافتہ بھی ہو جائیں گے۔

آپ بہت اچھے بچے ہو۔ آپ نے جتنی توجہ سے سنا ہے، وہ اس بات کی نشانی ہے، کہ آپ بہت اچھے، بہت ذہین، بہت ہی رسپکٹیبل بچے ہو۔ اللہ آپ کو خوش رکھے، آمین۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ تعالیٰ آپ سب کو بھی خوش رکھے، اور اچھی باتیں سمجھنے سمجھانے کی خوش قسمتی عطا فرمائے، آمین۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: حاوی شاہ

 

No comments: