مرشد کیا ہے، روحانیت کیا ہے، اللہ سے ڈائریکٹ کیسے ہوتے ہیں:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلے تو یہ سوچیں کہ ڈائریکٹ ہیں، اور پھر لگے کہ نہیں ڈائریکٹ نہیں ہیں، تو پھر،
یہ سوچنے سے کہ ڈائریکٹ کیوں نہیں ہیں،
یہ سوچنے سے کہ راستے میں کیا کچھ حائل ہے،
یہ سوچنے سے کہ راستہ کون سا ہے،
یہ سوچنے سے کہ کیا کچھ ہوتا تو راستے پر ہوتے، کیا کچھ نہیں ہے تو راستے پر نہیں ہیں،
کون سی عادتیں نہ ہوں، کون سی سوچیں نہ ہوں، کون سے جذبات نہ ہوں، آخر آپ کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان حائل کیا ہے،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوچنا شروع کر دیں، ڈائریکٹ ہیں،
سوچنا شروع کر دیں، قریب ہیں،
سوچنا شروع کر دیں، جڑے ہوئے ہیں،
سوچنا شروع کر دیں تعلق ہے،
سوچنا شروع کر دیں، آپ اس کے چنے ہوئے بندے ہیں،
سوچنا شروع کر دیں، اس نے آپ کو ہدایت دی ہے، آپ کو مسلمان بنایا ہے، آپ کو کلمہ اور قرآن دیا ہے، نماز روزے جیسے تحایف دیے ہیں،
سوچنا شروع کر دیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو بہت سے دوسرے انسانوں پر فضیلت عطا فرمائی ہے۔
سوچنا شروع کر دیں، آپ اللہ کے ولی ہیں، وہ آپ کا ولی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بس ہر کام کرتے ہوئے، اٹھتے بیٹھتے، کھاتے پیتے، یہ خیال کریں، کہ وہ آپ کو دیکھ بھی رہا ہے، اور آپ کی سن بھی رہا ہے۔ بس یہ خیال کریں، کہ آپ زمین پر اس کا کام کر رہے ہیں، آپ کی زندگی اس کا پیغام پہنچانا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب بندہ یہ سب کچھ محسوس کرنے لگتا ہے، سوچنے لگتا ہے، خیال کرنے لگتا ہے، تو آہستہ آہستہ شفاف ہونا شروع ہو جاتا ہے، کشید ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ اس میں سے میل کچیل نکلنا شروع ہو جاتا ہے۔ اس کا تزکیہ ہونے لگتا ہے۔ بار بار ایسا سوچنے سے، دیر تک سوچنے سے، ہر وقت سوچنے سے، سالہا سال سوچنے سے، اس کے دل و دماغ معطر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس کے اندر سے اللہ کے علاوہ ہر دوسری چیز، چاہے وہ خیال ہو، یا احساس ہو، یا خواہش ہو، نکلنا شروع ہو جاتی ہے۔ پس اس کے دل میں اللہ کا احساس سمانے لگتا ہے۔
ایسے شخص میں صرف اللہ کی رضا اور مرضی باقی رہ جاتا ہے۔ اب وہ ایک ایسے تار کی طرح ہو جاتا ہے، جس میں سے بجلی کا کرنٹ گزر سکتا ہے۔ تار جتنا صاف ہو گا، جتنی اس کے اندر سے رکاوٹ دور ہو چکی ہو گی، بجلی کا کرنٹ اتنی اچھی طرح سے گزرے گا۔ تار بالکل پیسو ہے، مجہول ہے، مفعول ہے۔
ایسا شخص زمین پر اللہ تعالیٰ کی رحمتوں، برکتوں، تجلیوں کے ظہور کر مظہر ہوتا ہے۔ وہ جوں جوں اپنی حالت پر مستحکم اور مستقل ہوتا جاتا ہے، اس پر اللہ تعالیٰ کی تجلیات زیادہ سے زیادہ برسنا شروع ہو جاتی ہیں۔ اس کے پاس بیٹھنے والے بھی ویسے ہی ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
بس اس عمل کو روحانیت اور ایسے شخص کو مرشد یا پیر کامل کہتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی معرفت کا علم عطا فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: حاوی شاہ
No comments:
Post a Comment