توحید یہ ہے کہ ہر چیز سے بلند تر ہو کر اللہ سے ملو۔
کبھی کبھی بندہ نماز اور سجدے میں اللہ سے ملنے جاتا ہے تو کچھ ساتھ لے کر نہیں جاتا۔ اپنی نمازیں اور عبادتیں بھی ایک طرف رکھ جاتا ہے۔
شکر، سجدے، نمازٰیں، صبر، سب کچھ ایک طرف رکھ جاتا ہے۔ سب تعریفیں، سب تفہیمیں، اللہ کیا ہے، کیسا ہے، کہاں ہے، کون ہے، جو کچھ بھی پڑھا اور سیکھا ہوا ہے۔ بندہ ایک لمحے کے لئے، سب کچھ ایک طرف رکھ جاتا ہے۔ کوئی دعا نہیں ہے، کوئی توبہ نہیں ہے، کوئی معافی نہیں ہے پاس۔ بندہ اپنی ہر چیز، ہر سوچ، ہر خواہش، ہر جذبہ، ہر سمجھ ایک طرف رکھ کر، بس اپنے خالق سے ملنا چاہتا ہے۔
تو میرا خالق ہے، تو میرا بنانے والا ہے، تو جہاں بھی ہے، تو جو بھی ہے، تو میرا خالق ہے، میں تیری مخلوق ہوں، تیری تخلیق ہوں۔ یا اللہ تونے مجھے بنایا ہے، تونے ہی مجھے سمجھیں اور تفہیمیں عطا کی ہیں۔ تیری ہی دی ہوئی سوچ اور عقل سے میں تیرا نام لیتا ہوں۔
بندہ چھوٹی چھوٹی باتیں کرتا ہے۔ نہ دنیا کی کسی مشکل کا ذکر کرتا ہے، نہ آخرت کی کسی حالت کا۔ کیا بنے گا، کہاں ہوں گا، کوئی ذکر نہیں ہوتا۔
بس ایک مخلوق اپنے خالق سے ہمکلام ہوتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہماری عبادتوں کو خلوص اور محبت سے ہمکنار فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: حاوی شاہ
No comments:
Post a Comment