Image 1 Image 2 Image 3 Image 4
Pyara Islam

 سن دو ہزار تین سے دو ہزار آٹھ تک میں نے اردو بازار میں دکان کی۔ گیا تو قرآن پاک کی پبلشنگ کا عزم لے کر تھا، لیکن پیسے نہ ہونے کی وجہ سے پروف ریڈنگ شروع کی، اور پھر بعد میں انگریزی کی ہیلپنگ بکس لکھتے ہوئے ہی سارا وقت گزر گیا۔ ایک بار تھوڑی سی آسودگی نصیب ہوئی تو یسرنا القرآن چھاپا، لیکن قرآن پاک کی پبلشنگ تک کبھی نہ پہنچ سکا۔ بہرحال صبح گھر سے نکلتے ہوئے، دو پارے تلاوت کر کے نکلتا۔ بچے سکول گئے ہوتے، اور میں آٹھ نو بجے اپنے بالائی پورشن کے صحن میں بچھی چارپائی پر بیٹھ جاتا، اور اونچی آواز میں تلاوت کرنے لگتا۔ 

میں نے وہ تلاوت بڑی محنت سے سیکھی تھی۔ میرا خیال تھا، کہ وہ اس تلفظ کی تلاوت ہے، جس تلفظ میں قرآن پاک نازل ہوا تھا۔ وہ تلاوت کچھ کچھ قاری سدیس صاحب سے ملتی تھی، لیکن باقی میری اپنی تفہیم تھی۔ الف واؤ اور یا بڑے مختصر ادا کرنے ہوتے تھے۔ اللہ کے لام پر کھڑی زبر پڑھنے کی بجائے، زبر پڑھنی ہوتی تھی۔ بہرحال بعد میں میں نے اس تلاوت کو زبردستی بھلایا، اور مروجہ انداز میں تلاوت کرنے لگا۔ 

میں بات کر رہا تھا، کہ مصر کے چھپے ہوئے اس امیری مصحف کی خوبصورتی تھی، اور میری تلاوت کا انہماک۔ آج مجھے مصحف امیری دیکھتے ہوئے، سب کچھ یاد آ گیا۔ کتنا اچھا وقت تھا وہ۔ دین کی یادیں کتنی خوبصورت یادیں ہوتی ہیں۔ میں ان دنوں کے بارے میں یاد کرتا ہوں، یا دین کی کسی یاد کا سوچتا ہوں، تو مجھے سب سے پہلے اپنا وہ دور یاد آتا ہے۔ پھر ساتھ ہی ایک افسوس سا ہوتا ہے، کہ وہ تلاوتیں زیادہ کیوں نہ کیں۔ دین سے متعلق یہ پچھتاوے بھی بڑے خوبصورت اور محبت بھرے ہوتے ہیں۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں کو قرآن پاک کی تلاوتوں سے وابستہ ہونے کا احساس عطا فرمائے، آمین۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: حاوی شاہ


No comments: