”مجھے اور کچھ معلوم ہو نہ ہو، لیکن ایک چیز پر بڑا پختہ یقین ہوتا جا رہا ہے، کہ ہماری نمازیں، اور تلاوتیں، کوئی غیر مرئی وجود رکھتی ہیں، فرشتوں جیسا وجود، جینڈر سے پاک، اور جب ہم کوئی نماز، یا تلاوت ادا کر لیتے ہیں، تو وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ہمارے ساتھ رہنے لگتی ہیں۔ یہ بڑی پیاری مخلوق ہیں، ریشمی ریشمی سی، مخملیں مخملیں سی، زرق برق، خوبصورت خوبصورت رنگوں والی۔ بہت ہی پیاری مخلوق۔
مجھے ان کا ساتھ محسوس ہوتا ہے، اور مجھے لگتا ہے یہ قبر میں ہمارے ساتھ جائیں گی۔ اور قیامت والے دن ہماری شفاعت کریں گی“۔
میں کہیں پہنچا ہوا تھا، اور بڑے آہستہ اور بڑے دھیمے انداز میں یہ سب کہہ رہا تھا۔
بات دراصل یہ تھی، کہ میں اور زارا یونہی باتیں کر رہے تھے، اور ایک موقعے پر جب عشاء کی سترہ رکعتوں کے طویل ہونے کی بات ہوئی، تو میرے منہ سے نکل گیا ”توبہ“، اور بعد میں مجھے محسوس ہوا، کہ عشاء کی طوالت پر ”توبہ“ کہنا غلط تھا، اور میں اپنے اندر افسوس سا محسوس کرنے لگا۔
یہی وہ لاشعوری زبان، محاورے، اور رویے ہیں، جن کا میں ذکر کیا کرتا ہوں، کہ دین سے محبت کرنے نکلیں تو بہت مہلک ثابت ہوتے ہیں۔ ہمیں پتہ ہی نہیں ہوتا، ہم نے کیا کیا فضول سیکھ لیا ہوا ہے۔
بہرحال زارا کی حیرانگی پر میں نے اسے بتایا، کہ کچھ دیر پہلے کی گفتگو میں میرے منہ سے ”توبہ“ نکل گیا تھا، جو عشاء کی طوالت پر مناسب اظہار نہیں تھا، اور اب میں اس کی تلافی کر رہا ہوں، اور اتنی ہی تعریف کر رہا ہوں نمازوں کی، تلاوتوں کی، تاکہ اس نامناسب اظہار کا اثر زائل ہو جائے،۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زارا سے گفتگو تو ختم ہو گئی، لیکن اپنے آپ سے جاری رہی،
اور اب خیال آیا اسے دوسروں تک بھی پہنچا دوں۔
بات دراصل یہ ہے کہ، دین کے ارکان، اور دین کے ارکان کی ادائیگی میں خوبصورت لمحوں کی تعریف کرنا، واقعی ہمارا روزمرہ نہیں ہے، ہمارا وطیرہ نہیں ہے، ہماری گفتگو کا حصہ نہیں ہے،
اور میرے خیال میں اگر ہو جائے، تو بدلتے ہوئے حالات، اور نفسیات کا سامنا کرنے میں کچھ نہ کچھ مدد مل جائے گی ہمیں، اس میں کوئی شک بھی نہیں ہے۔
سننے والا جو مرضی سمجھے، دیکھنے والا جو مرضی کہے، ہمیں دن کے کسی نہ کسی لمحے میں ایک دو تعریفیں ضرور کر دینی چاہئیں، جہاں ہمیں اچھا محسوس ہو۔
یہ میں ضرور کہوں گا، کہ جھوٹ نہ کہیں،
لیکن جہاں کہیں تھوڑا سا بھی اچھا محسوس ہو، اس کا اظہار ضرور کریں۔
اللہ تعالیٰ، اللہ تعالیٰ کی قدرتیں، اس کی رحمتیں، اس کی برکتیں، کسی نہ کسی کی کوئی نہ کوئی تعریف ضرور کریں، اور کوشش کریں وہ تعریف آپ کے اپنے الفاظ میں ہو، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے اسوہ حسنہ، اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے محبت کا اظہار ضرور کریں، چاہے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے اسم مبارک پر درود شریف پڑھ کر، یا عزت و تعظیم کا کوئی اور تاثر دے کر،
قرآن شریف کی تلاوت یا کسی آئت مبارکہ کی تلاوت پر کوئی خوبصورت لفظ، کوئی خوبصورت اظہار،
ایمانیات سے متعلق کوئی بھی ذکر آ جائے، خوبصورت سے خوبصورت تاثر دیں،
بہتر تو یہ ہے کہ فارغ وقت میں ان سب کے بارے میں سوچیں، اور سوچیں کہ ان پر خوبصورت تاثرات کس طرح دینے ہیں، ان کی خوبصورت الفاظ میں تعریفیں کیسے کرنی ہیں،
دین کے ارکان کی ادائیگی میں نوٹ کرتے جائیں، کہیں کوئی لمحہ خوبصورت آئے، تو اس کی تعریف ضرور کریں،
دین سے متعلق ہر چیز کی تعریف کریں،
دین اور دین کے ارکان سے متعلق ہر لمحے کی تعریف کریں،
یہ تعریفیں ہمارے روز مرہ کا حصہ ہونا چاہئیں،
اور بہت سی صورتوں میں ہیں بھی،
ہم یہ کام کرتے رہے ہیں پہلے بھی، پچھلے دور میں غالباً،
اب بھی ہو رہا ہے، لیکن شائد کم ہو گیا ہے،
اگر نہیں کم ہوا، تو کوئی بات نہیں، ویسے ہی کرتے جائیں۔
دین کے ارکان کی ادائیگی میں آنے والے لمحوں کی تعریفیں ہی تو وہ کام ہیں جو ہمیں، دین سے محبت کی طرف لے جاتا ہے،
محبت کا اظہار بہت ضروری ہے،
اور اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے، کہ ہم اپنے ارد گرد اور میڈیا سے، بہت سی ایسی باتیں سنتے رہتے ہیں، بہت سے ایسے جملے اور لفظ سنتے رہتے ہیں، جو ہماری نا سمجھی میں، ہمارے ذہن اور ہماری نفسیات کا حصہ بن جاتے ہیں، ہمارے جذبات اور خیالات کا حصہ بن جاتے ہیں، اور بعد میں شائد دین کے ارکان کی ادائیگی میں رکاوٹ پیش کرتے ہیں، رکاوٹ پیش نہیں کرتے تو ان کی لذت چھین لیتے ہیں، ان میں اکتاہٹ اور بوریت بھر دیتے ہیں،
دین کے ارکان کی ادائیگی میں آنے والے خوبصورت لمحوں کو یاد رکھیں، اور بعد میں ان کی تعریفیں کریں۔ یہ تعریفیں ایک طرح کی تجدید ایمان کا کام دیں گی۔
مثلاً۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وضو کرنے کا بڑا مزہ آیا،
بڑی خوبصورت اذان ہے، بہت ہی خوبصورت،
کتنا خوبصورت وقت ہے یہ نماز کا،
اپنے آپ دل کھنچا جاتا ہے مسجد کی طرف،
مسجدوں کی اپنی ہی خوشبو ہے،
ہر مسجد کا اپنا حسن ہے،
ہر مسجد کی اپنی تاثیر ہے،
بڑا مزہ آتا ہے سجدے میں بعض دفعہ،
اس مسجد کا ماحول بہت خوبصورت تھا،
اس مسجد کی فضا بہت خوبصورت تھی،
بڑا خوبصورت نقشہ تھا اس مسجد کا،
کیسی تازگی تھی مسجد کی فضا میں،
اس جامع مسجد کی تو کیا ہی بات ہے،
یہاں نماز پڑھنے کا بڑا مزہ آتا ہے،
ایک بار پہلے بھی میں نے اس مسجد میں نماز پڑھی تھی، بہت خوبصورت نماز تھی،
بہت اچھی جماعت تھی آج بھی،
امام صاحب کی قرأت کیسی خوبصورت تھی،
بہت ہی پر تاثیر قرأت تھی آج تو،
اس مسجد کے نمازی بڑے صاف ستھرے ہوتے ہیں ہمیشہ،
ایک نمازی بہت ہی خوبصورت لگ رہا تھا، عمامہ شریف، ریش مبارک میں،
آج تو نماز کا مزہ آ گیا، بڑی ہی بھلی طبیعت کا نمازی کھڑا تھا میرے ساتھ، اللہ اسے خوش رکھے،
ایسی نماز بہت خوبصورت ہوتی ہے، ساتھ والے نمازی کی برکت ہوتی ہے شائد،
یہ تلاوت سنیں ذرا، اس سے خوبصورت تلاوت نہیں سنی ہو گی، کیسی میٹھی، کیسی گداز، دل میں اترتی ہوئی،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بات کرنے کا مقصد صرف اتنا ہے، کہ نمازوں اور تلاوتوں کو تعریفیں اور ستائشیں کر کے، اپنے دلوں میں اترنے کا موقع دیں، اپنی یادوں کا حصہ بننے دیں، اپنے خوابوں میں آنے کے راستے دیں۔ اگر آپ عبادتوں میں آنے والے اچھے لمحوں، اور اچھے احساسات کو نوٹ نہیں کریں گے، ان کا انتطار نہیں کریں گے، تو وہ آپ کی طبیعتوں، اور آپ کے مزاجوں کا حصہ کیسے بنیں گے۔ وہ آپ کے رویوں میں کیسے ڈھلیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے رنگ میں رنگے جانے کی خوش قسمتی عطا فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment