میری بیوی اور سارا گھر سے باہر تھے، اور گھر میں ایک غیر معمولی سی خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ میں سونے کا سوچ کر اٹھا تھا، لیکن میرا خیال تھا عصر قریب ہے، اور بہتر ہے نماز پڑھ کر سوؤں۔ میں سیڑھیاں چڑھ کر اوپر آیا، تو حسن اور زارا موبائلز پر مصروف تھے۔ میں نے انہیں چھیڑنا مناسب نہ سمجھا اور سیڑھیاں چڑھتا ہوا مزید اوپر والی منزل پر آ گیا۔
نماز میں ابھی پندرہ بیس منٹ تھے، اور میرا خیال تھا وضو کر کے قرآن پاک پڑھ لوں تھوڑا سا۔ لیکن مجھے گھر کی خاموشی اور صاف صاف سا ماحول اچھا لگا، اور میں اس کے بارے میں سوچنے لگا۔ یونہی بیٹھے بیٹھے مجھے خیال آیا اگر اس طرح بیٹھنا بھی ہے، تو وضو کر کے بیٹھ جاؤں۔ پھر یونہی مجھے محسوس ہوا جیسے کوئی پہلی پہلی اذان شروع ہو چکی ہے۔ میں اٹھا اور وضو پر جانے کی بجائے، کھڑکی کھول کر گلی میں جھانکنے لگا۔ لیکن کھڑکی کھول کر سننے کی کوشش کی تو کوئی اذان سنائی دیتی محسوس نہ ہوئی۔ میں وہیں کھڑکی میں کھڑا ادھر ادھر دیکھنے لگا۔
شام کی فضا قائم ہونا شروع ہو چکی تھی، اور آسمان پر اڑتے جاتے پرندے، اور مکانوں، دیواروں کے سائے، اپنی اپنی خوشبو بکھیرنا شروع کر چکے تھے۔ دور کسی درخت پر کوئی کوا کائیں کائیں کر رہا تھا، اور اس کی اکیلی آواز بہت بھلی بھلی اور نمایاں محسوس ہو رہی تھی۔ میں دور و نزدیک مکانوں پر غور کرنے لگا، کتنے سارے نئے مکان بن گئے تھے، اور ایک منزلہ گھر تو ڈھونڈنے سے بھی نظر نہیں آ رہا تھا۔
ایک گدھا گاڑی پر سبزی بیچنے والے کی آواز نے مجھے چونکا دیا۔
”بس اسی کے پاس گدھا گاڑی رہ گئی ہے، اور بڑا آٹو رکشہ یا سپیکر نہیں آئے۔ باقی تو سب کے پاس۔۔۔۔۔ ’مسجدوں کے سپیکروں پر پابندی لگاتے پھر رہے ہیں اور ریڑھیوں پر سپیکروں کی بھرمار ہو رہی ہے‘۔۔۔۔۔“
مجھے اپنے دماغ میں اپنی ایک پرانی سی سوچ سنائی دی۔
’یہ میں کیا سوچ رہا ہوں‘ میں نے اپنے دماغ کو جھٹک سا دیا۔
میں پھر اذان سننے کی کوشش کرنے لگا۔ مجھے محسوس ہو رہا تھا، کہ کہیں دور کسی مسجد میں اذان ہو رہی ہے، لیکن میں سننے کی کوشش کرتا تو سنائی نہ دیتی۔
’وضو کر لیتا ہوں اتنی دیر‘ میں کھڑکی سے ہٹ کر واش روم چلا گیا۔
میرا خیال تھا آہستہ آہستہ وضو کروں گا، تھوڑا سا ٹیپ کھول کر، بالکل تھوڑا سا۔ لیکن میں شائد سر کے مسح تک پہنچا تھا، کہ مجھے اذان شروع ہونے کی آواز سنائی دینے لگی، اور میں نارمل انداز میں وضو کرنے لگا۔
میرے وضو کر کے باہر آنے تک موذن اشہد ان لا الہ الا اللہ کا اقرار کر رہا تھا، اور میرا دل دھڑکنے لگا۔
حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے محبت کا اظہار تو کئی ایک طریقے سے ہو جاتا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ سے محبت کا اظہار صرف ایک طریقے سے ہونا شروع ہوا ہے ابھی۔ مجھے لا الہ الا اللہ نظر آ جائے، پڑھنے کو مل جائے، یا یاد آ جائے، تو میرا دل دھڑکنے لگتا ہے، اور میں اندر ہی اندر زور سے کہتا ہوں۔ لا الہ الا انت۔
بڑی خوبصورت اذان ہے اس موذن کی۔ اللہ پاک اسے خوش رکھے۔
پانچ سے چھ منٹ لگتے ہیں اسے نارملی۔
میں اپنی چارپائی پر بیٹھ گیا، اور اذان سننے لگا۔ بہت پیاری اذان تھی۔ بہت ہی پیاری۔ مجھے محسوس ہوا وضو کے پانی پر پنکھے کی ہوا کتنی بھلی محسوس ہو رہی، کتنی ٹھنڈی اور کتنی تازہ۔
’کتنی جلدی سوکھ جاتا ہے وضو کا پانی‘ میں نے اپنی آستینوں اور کفوں کو دیکھتے ہوئے سوچا۔
’یہ ہوا نماز پڑھنے کے دوران بھی اتنی ہی اچھی محسوس ہو تو اور کیا چاہئے‘ میں یونہی بے خیالی میں اٹھ کر جائے نماز بچھانے لگا۔
لیکن موذن ابھی حی علی الفلاح کی دعوت دے رہا تھا۔
’کیسے خوبصورت الفاظ ہیں‘ میں نے سوچا۔
میں چارپائی پر بیٹھا جائے نماز کو دیکھ رہا تھا، اور ساتھ ساتھ اذان کے الفاظ دہرا رہا تھا، اذان کے الفاظ سے لطف اندوز ہو رہا تھا۔
’یہ جائے نماز بھی کیسا خوش قسمت کپڑا ہوتا ہے۔ ایسے ہی کہتے ہیں روح صرف انسانوں میں ہے، حساب کتاب صرف انسانوں کا ہونا ہے، ہمیں کیا پتہ۔ خوش قسمتی اور بدقسمتی جس جس کے ساتھ بھی ہے، سب کا حساب کتاب ہو گا۔ بس ہمیں علم نہیں ہے ان کے حساب کتاب کا‘۔
میں اپنے جائے نماز پر پاؤں اور سجدے کے نشانوں کو دیکھتے ہوئے سوچنے لگا۔
مجھے چچی شفیعہ کا جائے نماز یاد آ گیا، جو پاؤں، گھٹنوں، ہاتھوں اور سجدے کے مقامات سے گھس چکا تھا، اور چچی شفیعہ نے نیچے والے حصے پر پیوند لگائے ہوئے تھے۔
اذان ختم ہو چکی تھی، اور میں اپنی داڑھی میں وضو کے پانی کی نرمی محسوس کرتا ہوا جائے نماز پر کھڑا ہو رہا تھا۔
میرا دل چاہ رہا تھا پنکھے کی ہوا اسی طرح ٹھنڈی ٹھنڈی محسوس ہوتی رہی۔ گھر کی خاموشی اسی طرح برقرار رہے، کھڑکیوں کی دھوپ اسی طرح چھن چھن کر آتی رہے، اور میں جائے نماز پر بیٹھا اسی طرح عصر پڑھتا رہوں۔
سب کچھ اکٹھا ہو گیا تھا اس نماز میں۔
سکون، محبت، خوشی، خوبصورتی، لذت، سرور، سب کچھ۔
اور شائد علم بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ہر چیز سے ماورا اور بے پرواہ ہو کر نماز ادا کرنے کی سعادت عطا فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment