جب بندہ فیصلہ کر لے، کہ آخرت ہی اصل ٹھکانہ ہے، اللہ تعالیٰ کا قرب ہی اصل مقصد ہے، تو دنیا اور دنیا کی ہر چیز بے معنی ہو جاتی ہے۔ اس کا ہونا تکلیف دہ، اور نہ ہونا خوشی کا باعث بن جاتا ہے۔
بندہ دوسروں سے صلے کی توقع نہیں کرتا۔ ان کے رویوں سے نالاں نہیں رہتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بندہ کسی کی ذرہ برابر توجہ کے لئے مرا جاتا ہے۔ اپنے آپ کو دوسرے انسانوں کی نفرت، حسد، انتقام کے حوالے کر دیتا ہے، کہ شائد ان سے لڑ کر، انہیں نیچا دکھا کر، وہ اپنے پیارے سے توجہ حاصل کر لے۔ شائد اسے اپنے پیارے سے محبت کے دو بول سننے کو مل جائیں۔ بندہ دن رات محنت کرتا ہے، اپنے اس پیارے انسان کو ہر طرح سے خوش کرنے کی کوشش کرتا ہے، کہ شائد وہ اسے تھوڑی سی توجہ دے دے۔ شائد وہ اسے تھوڑی سی محبت دے دے۔ لیکن اسے کچھ نہیں ملتا۔
اگر بندہ سوچے کہ جتنی توجہ میں اس انسان کی چاہتا ہوں، اگر اتنی توجہ میں اللہ تعالیٰ کی چاہنے لگوں، اگر اتنا میں اللہ تعالیٰ کی توجہ کا طالب ہو جاؤں، تو کیا وہ مجھے توجہ نہیں دے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بندہ کہتا ہے، میں نے فلاں کے لئے اتنا کچھ کیا، اتنی محنت کی، اتنی تکلیفیں اٹھائیں، لیکن اس نے بدلے میں کچھ نہ دیا۔ کوئی محبت، کوئی شکریہ، کوئی توجہ نہیں دی۔ بندہ اندر ہی اندر کڑھتا رہتا ہے، جلتا رہتا ہے۔
لیکن اگر وہ اپنا منہ اللہ تعالیٰ کی طرف کر لے، اور اسی کا ہو جائے، اور سوچے کہ میں اتنی محنت اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے کرتا تو کیا تھا۔ کیا اللہ تعالیٰ مجھے اسی طرح محروم رکھتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر دیکھا جائے تو دنیا کا ہر انسان کسی ایسے کام میں پھنسا ہوا ہے، جو اسے کچھ نہیں دے رہا، جو اس سے سب کچھ چھین رہا ہے، لیکن نہیں دے رہا۔ اگر انسان سوچے، کہ اس کام میں اتنی ذلت اور خواری کی بجائے، میں اللہ تعالیٰ کے راستے میں، اللہ تعالیٰ کی محبت حاصل کرنے کی کوشش کرتا، تو کیا مجھے یہ سب نہ ملتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نائنٹی سیون کی بات ہے، میں نے کاؤنٹ کیا میں انگریزی لٹریچر کے کوئی ڈیڑھ دو لاکھ سے زیادہ صفحے پڑھ چکا ہوں۔ مجھے خیال آیا، اگر میں نے اتنا قرآن پاک پڑھا ہوتا تو کیا مجھے اتنی بھی عقل نہ آتی، جتنی انگریزی کے ڈیڑھ دو لاکھ صفحے پڑھ کر آئی ہے۔
بس اس دن کے بعد سے میرا دل انگریزی سے اچاٹ ہونے لگا، اور میں قرآن پاک پڑھنے، عربی سیکھنے اور حفظ کرنے کی طرف لگ گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر دیکھا جائے تو دنیا کی محرومیاں اور تکلیفیں، نعمتیں اور خوشیاں بن جاتی ہیں، اگر بندہ اپنا رخ اللہ تعالیٰ کی طرف پھیر لے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمارے دل و دماغ کو اپنی طرف متوجہ ہونے کی خوش قسمتی عطا فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: حاوی شاہ
No comments:
Post a Comment