زندگی کی خوبصورتی یہی ہے کہ بندہ کسی صاحب نظر، کسی ولی کے پاس بیٹھنے لگے۔ زندگی کی خوشی بھی یہی ہے۔ اس سے بڑھ کر نہ کوئی خوشی ہے نہ خوبصورتی۔ میں نے جو وقت والد صاحبؒ کے ساتھ گزارا، اور جو وقت ڈاکٹر صاحبؒ کے ساتھ گزارا، اور جو ڈاکٹر صاحبؒ کے کہنے پر دوسرے اللہ والوں کی زیارت میں گزارا، بس وہی وقت زندگی محسوس ہوتا ہے۔ باقی تو بس ایسے ہی ہے۔ اگر زندگی ان اللہ والوں سے خالی ہوتی تو کتنی ویران ہوتی۔ باقی تو کچھ نہیں ہے۔ آج بھی اسی تصور میں گھومنا پھرنا اچھا لگتا ہے۔
یونہی حسن کو چھوڑنے بس سٹاپ تک گیا تو دل کیا ڈاکٹر صاحبؒ کی قبر پر ہو آؤں۔ کافی قریب بھی پہنچ گیا، لیکن پھر واپس آ گیا۔
ڈاکٹر صاحبؒ کی صحبت میں جو محسوس ہوتا تھا، وہ اگرچہ اب نہیں رہا، لیکن اس دل میں کہیں یاد تو ہے نا اس کی۔ کبھی ڈاکٹر صاحبؒ کی صحبت کا نور، کبھی ان کے قرب کی خوشبو تو بسی ہی تھی نا اس دل میں۔
کبھی کبھی سوچتا ہوں بہت کچھ کھویا ہے میں نے۔ وہ خوشبو جو انیس سو اٹھاسی انانوے میں محسوس ہوا کرتی تھی ڈاکٹر صاحبؒ سے، اگر میں زندگی کے دوسرے تجربات میں نہ پڑتا، اسی خوشبو پر اکتفا کرتا، تو میرے اپنے وجود کا کیا عالم ہوتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمارے دل و دماغ کو صحبت اولیاء نصیب فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: حاوی شاہ
No comments:
Post a Comment