چار پانچ دن سے بہت اچھا محسوس ہو رہا ہے۔ بڑی پرسکون سی پوسٹس پڑھنے کو مل رہی ہیں۔ کوئی تلخی نہیں ہے۔ خوشی ہے۔ اطمئنان ہے۔ اگر کوئی بات کرتا ہے تو وہ بھی اچھی ہی بات کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو، پاکستانی قوم کو دنیا بھر میں عزت سے نوازا ہے۔ الحمد للہ۔
اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے آپ کو اچھا سمجھنے، اچھی قوم سمجھنے، اپنے ملک، اپنے ملک کی افواج سے محبت کرنے کا ایک اچھا موقع دیا ہے۔ بڑا اچھا تجربہ ہوا ہے۔
پہلے بھی ایسا ہی ہوا ہو گا۔ پینسٹھ اور اکہتر کی جنگوں میں بھی ایسا ہی ہوا ہو گا۔ کیونکہ لوگ براہ راست نہیں دیکھ پائے، اس لئے بہت کچھ دھندلا گیا۔ بہت کچھ محفوظ نہ رہ سکا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
باہر نکلتے اور آتے جاتے ہوئے ایک عجیب سا تحفظ محسوس ہو رہا ہے۔
تھوڑا سا میں نے بھی فائدہ اٹھایا اس بات کا۔ میں نے اپنے سٹاف روم میں کہا، میں تو پہلے ہی کہتا تھا، کہ ہم اچھی قوم ہیں۔ ہم بڑی اور عظیم قوم ہیں۔ ہمارا ملک بہت عظیم ملک ہے۔ ہماری عوام دنیا کی بہترین عوام ہیں۔
میرے کولیگز مسکرانے اور ہنسنے لگے۔ محبت میں۔
اپنی ملت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر۔۔۔۔۔
پیارا پاکستان۔
میں اکثر بات کرتے ہوئے، میرا ملک، ہمارا ملک، کی بجائے ”پیارا پاکستان“ کہتا ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے ان تین چار دنوں میں بہت اچھا محسوس ہوا ہے۔ مجھے یقین ہے اور بہت بے شمار لوگوں کو ایسا ہی محسوس ہوا ہو گا۔ ظاہر ہے یہ ہمارے شہداء کی قربانیاں ہیں، جو آج ہم ایسا محسوس کر رہے ہیں۔
مجھے وہ احساس نہیں بھولتا جو نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی بلڈنگ میں ہوا تھا۔
میں نے اپنی فیملی کے شجرے لکھے بھی ہیں، اور پڑھے بھی ہیں۔ کئی بار پڑھے ہیں۔ بڑا یونیک احساس ہوتا ہے، اپنی فیملی کے بزرگوں کے نام پڑھنا۔
میں جب نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی بلڈنگ کے اس حصے میں پہنچا جہاں پاکستان بنانے والوں اور پاکستان کے لئے قربانیاں دینے والوں کی تصویریں تھیں، تو مجھے لگا یہ میرے بزرگ ہیں۔ یہ میرے باپ دادا ہیں۔ مجھے لگا میں اپنی فیملی کا شجرہ پڑھ رہا ہوں۔
بات یہ ہے کہ ہماری رگوں میں ان شہداء کا بھی خون دوڑتا ہے، جنہوں نے پاکستان کے لئے قربانیاں دی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی قوم کے لئے اس سے بہتر راستہ کوئی نہیں ہے، کہ وہ اپنے ملک کی قدر کرے، اپنی افواج پر بھروسہ کرے، اور اپنے عوام کی عزت کرے۔ میں نے منفی رویوں کا نتیجہ ایک تو حج کے موقع پر دیکھا تھا، اور دوسرا اس جنگ کے دوران دیکھا ہے۔ انسان کی اعلیٰ ترین عقل یہی ہے، کہ اسے منفی رویوں سے دور رہنے کی عقل آ جائے۔ اچھے الفاظ اور اچھے جذبات سے بات کرنا آ جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ کرے ہمیں اپنے ملک و قوم کے لئے یہ اچھی فیلنگز ہمیشہ نصیب رہیں۔ آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: حاوی شاہ
No comments:
Post a Comment