Image 1 Image 2 Image 3 Image 4
Pyara Islam

مجھے تو لگتا ہے جیسے لالچ اور حرص

 

مجھے تو لگتا ہے جیسے لالچ اور حرص اور من مانی کی گنجائش دین کے راستے پر بھی نہیں ہے۔ میں نے زندگی میں کئی بار محسوس کیا ہے، کئی بار تجربہ کیا ہے، کہ میں کوئی روٹین شروع کرتا ہوں، تلاوت کی، یا کسی پڑھائی کی، اور شروع شروع میں مجھے بہت لطف محسوس ہوتا ہے، اور میں اس وقت کا انتظار کرتا ہوں، جب میں نے وہ پڑھائی کرنی ہے، لیکن بعد میں میں اس وقت کے علاوہ بھی وہ وظیفہ کرتا ہوں، اور پھر ساری خوشی اور خوبصورتی ختم ہو جاتی ہے۔ 

بیس بائیس سال پہلے کی بات ہے میں نے درود ابراہیمی کی ایک چھوٹی سی کتاب بنائی۔ میں نے سو بار درود ابراہیمی لکھا اور اس کی بائنڈنگ کر لی۔ میں رات تہجد کے وقت اٹھتا اور سو درود شریف کی وہ کتاب ختم کر لیتا۔ پھر کچھ ایسا ہوا کہ مجھے تہجد کا انتظار رہنے لگا۔ میں بڑے شوق سے سوتا اور تہجد کے وقت اٹھتا۔ مجھے وہ سو درود شریف پڑھنا بہت اچھا لگتا۔ اتنا اچھا لگتا، کہ میں سارا دن بے قرار سا رہتا۔ 

میرا دل کرتا میں دن کے کسی فارغ وقت میں بھی درود شریف پڑھتا رہوں۔ بظاہر تو ایسی کوئی بات نہیں تھی، لیکن ہوا کچھ اس طرح، کہ دن کے وقت بھی مجھے کوئی گھنٹہ آدھا گھنٹہ ملتا تو میں وہ کتاب پڑھنے لگتا۔ پھر یوں ہوا کہ میں نے وہ کتاب سفر میں بھی ساتھ رکھنا شروع کر دی۔ 

لیکن ایک عجیب کام ہوا، کہ کچھ عرصے بعد میرا تہجد میں اٹھنے والا ذوق ماند پڑ گیا۔ میں کچھ اور پڑھنے لگا، اور دن کے وقت بھی درود شریف پر قائم نہ رہ سکا۔ 

اور بھی کئی بار ایسا ہوا۔ میں نے کوئی روٹین شروع کرنی، اور پھر دوسرے اوقات میں بھی اس روٹین کو اپنا لینا۔ بس اس کی خوشی اور خوبصورتی ختم ہو جانی۔ 

اب آ کر مجھے سمجھ آئی ہے، کہ بندہ اتنا ہی پڑھتا رہے، اسی وقت پر پڑھتا رہے۔ بس اس چیز کو دیکھے، کہ دل انتظار کرے۔ پھر سے پڑھنے کا انتظار کرے۔ 

اصل چیز انتظار ہے۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں کو دین کی محبت اور طلب عطا فرمائے، آمین۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: حاوی شاہ


  


No comments: